کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 588
وَرَضِیْتُ لَکُمُ الإِسْلاَمَ دِیْنًا}وَلاَ یَصْلُحُ آخِرُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ إِلَّا بِمَا صَلَحَ بِہٖ أَوَّلُہَا ، فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا لاَ یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا ‘‘ ’’ جس نے اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی ، پھر یہ خیال کیا کہ یہ اچھائی کا کام ہے تو اس نے گویا یہ دعوی کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت ( اللہ کا دین پہنچانے) میں خیانت کی تھی ( یعنی پورا دین نہیں پہنچایا تھا ۔) اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو : ’’ آج میں نے تمھارے لئے تمھارا دین مکمل کردیا ، اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور اسلام کو بحیثیت دین تمھارے لئے پسند کرلیا‘‘ … پھر امام مالک رحمہ اللہ نے کہا : اس امت کے آخری لوگ بھی اسی چیز کے ساتھ درست ہو سکتے ہیں جس کے ساتھ اس امت کے پہلے لوگ درست ہوئے تھے اورجو عمل اس وقت دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا ۔ ‘‘ اور اسی حقیقت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر اور میدانِ عرفات ہی میں یوں کھول کر بیان فرمایا : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں اپنی اونٹنی پر سوار تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( …أَلاَ وَإِنِّیْ فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ،وَأُکَاثِرُ بِکُمُ الْأُمَمَ،فَلاَ تُسَوِّدُوْا وَجْہِیْ،أَلا وَإِنِّیْ مُسْتَنْقِذٌ أُنَاسًا،وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّیْ أُنَاسٌ،فَأَقُوْلُ:یَا رَبِّ، أُصَیْحَابِیْ؟فَیَقُوْلُ:إِنَّکَ لَا تَدْرِیْ مَا أَحْدَثُوْا بَعْدَکَ[1])) ’’ خبردار ! میں حوضِ ( کوثر ) پر تمھارا استقبال کرونگا اور تمھارے ذریعے دوسری امتوں پر اپنی امت کی کثرت ثابت کرونگا ۔ لہٰذا تم مجھے رسوا نہ کرنا ۔ خبردار ! میں لوگوں کو بچاؤں گا اور کچھ لوگوں کو مجھ سے دور رکھا جائے گا ۔ میں کہونگا : اے میرے رب ! یہ تو میرے چند ساتھی ہیں ؟ تو وہ جواب دے گا : آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیاایجاد کیا تھا ! ‘‘ لہٰذا دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچنا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی بات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے اپنے ہر خطبۂ جمعہ میں فرمایا کرتے تھے: (( أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ،وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا،وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ [2])) ’’حمد وثناء کے بعد ! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور امور
[1] سنن ابن ماجہ:3057۔وصححہ الألبانی [2] صحیح مسلم:867