کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 585
(۹) کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم
عرفات میں خطبۂ حجۃ الوداع کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تلقین فرمائی کہ وہ کتاب اللہ ( قرآن مجید ) کو مضبوطی سے تھام لے ، اس طرح وہ کبھی گمراہ نہیں ہوگی۔ لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ہم قرآن مجید کو سیکھیں ، پڑھیں ، اس میں غور وفکر کریں اور اس پر عمل کریں ۔
لیکن افسوس ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تاکیدِ شدید کے باوجود آپ کی امت آج قرآن مجید سے دور ہو چکی ہے اور قرآن مجید محض الماریوں کی زینت بن کر رہ گیا ہے۔ بہت سارے مسلمان اسے پڑھنا تک نہیں جانتے اور جو پڑھنا جانتے ہیں ان میں سے اکثر کو پورا قرآن مجید تو کجا سورت فاتحہ تک کا معنی ومفہوم بھی معلوم نہیں۔ حفاظِ قرآن مجید تو ما شاء اللہ بہت ہیں لیکن اس پر عمل کرنے والے اور اسے اپنی زندگی کا دستور بنانے والے بہت کم ہیں !
عزیزان گرامی!قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی سب سے افضل کتاب ہے اور اپنی فصاحت وبلاغت کے اعتبار سے بے مثال ہے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس میں بار بار یہ چیلنج فرمایاکہ تمام فصحاء وبلغاء اکٹھے مل کر اس جیسی ایک سورت بھی لا کے دکھائیں ۔ پھر اس نے یہ کھلا اعلان کیا کہ تمام جن وانس مل کر بھی اس جیسا قرآن لانا چاہیں تو نہیں لا سکتے ۔
{قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَی أَن یَأْتُوا بِمِثْلِ ہَـذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأْتُونَ بِمِثْلِہِ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا}[1]
’’ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمام انس وجن مل کر اس قرآن جیسا لاناچاہیں تو اس جیسا نہیں لا سکیں گے ، چاہے وہ ایک دوسرے کے مدد گار بن جائیں ۔ ‘‘
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اتنی عظیم الشان کتاب‘ اللہ تعالیٰ نے کیوں نازل فرمائی ؟ اس سوال کا جواب اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خود ارشاد فرمایا:
{کِتَابٌ أَنزَلْنَاہُ إِلَیْْکَ مُبَارَکٌ لِّیَدَّبَّرُوا آیَاتِہِ وَلِیَتَذَکَّرَ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ}[2]
’’ یہ بابرکت کتاب ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل کی کہ لوگ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں اور عقل وخرد والے اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ ‘‘
[1] الإسراء17:88
[2] ص38:29