کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 584
کریں تو تم انھیں اتنا مار سکتے ہو جس سے چوٹ نہ آئے۔اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ تم انھیں دستور کے مطابق رزق اور لباس مہیا کرو ۔ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی پر خاوند کے منجملہ حقوق میں سے ایک حق یہ بیان فرمایا کہ بیوی خاوند کی اجازت کے بغیر گھر میں کسی شخص کو داخل ہونے کی اجازت نہ دے اور کسی ایسے شخص کو اس کے بستر پر آنے کی اجازت نہ دے جسے وہ نا پسند کرتا ہو۔ ایک اور حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( …وَلَا تَأْذَنَّ فِیْ بَیْتِہٖ إِلَّا بِإِذْنِہٖ)) [1] ’’ اور وہ خاوند کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو داخل ہونے کی اجازت ہرگزنہ دے ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ ایسا کرے تو خاوند اسے اس طرح مار سکتا ہے کہ اسے اس سے چوٹ نہ آئے اور نہ ہی اس کی ہڈی پسلی ٹوٹے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا یَجْلِدْ أَحَدُکُمْ اِمْرَأَتَہُ جَلْدَ الْعَبْدِ ، ثُمَّ یُجَامِعُہَا فِیْ آخِرِ الْیَوْمِ[2])) ’’ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں نہ مارے جیسے اپنے غلام کو مارتا ہے ، پھر دن کے آخر میں اس سے ہمبستری بھی کرے۔ ‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند پربیوی کا حق بیان فرمایا کہ وہ اسے دستور کے مطابق اور اپنی مالی استطاعت کے بقدر خوراک اور لباس مہیا کرے ۔ حضرت معاویہ القشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( أَنْ تُطْعِمَہَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَکْسُوَہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ،وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْہَ،وَلَا تُقَبِّحْ،وَلَا تَہْجُرْ إِلَّا فِیْ الْبَیْتِ[3])) ’’ اس کا حق یہ ہے کہ جب تم خود کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ اور جب تم خود پہنو تو اس کو بھی پہناؤ اور منہ پر نہ مارو اور گالی گلوچ نہ کرو اور اگر اسے چھوڑنا ہو تو گھر ہی میں چھوڑو ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:5195، صحیح مسلم: 1026 [2] صحیح البخاری،النکاح،باب ما یکرہ من ضرب النساء:5204،صحیح مسلم، الجنۃ،باب النار یدخلہا الجبارون:2855 [3] أحمد:447/4،سنن أبی داؤد،النکاح،باب فی حق المرأۃ علی زوجہا:2142،سنن ابن ماجہ، النکاح،باب حق المرأۃ علی الزوج:1850،صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:1929