کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 581
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ (( لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم آکِلَ الرِّبَا،وَمُوْکِلَہُ،وَکَاتِبَہُ،وَشَاہِدَیْہِ،وَقَالَ:ہُمْ سَوَائٌ)) [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی سود کھانے والے پر ، سود کھلانے والے پر ، اس کے لکھنے والے پر اور اس کے گواہوں پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ سب گناہ میں برابر ہیں ۔ برادران اسلام ! لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سود سے مال بڑھتا اور اس میں اضافہ ہوتاہے حالانکہ اللہ رب العزت کا فرما ن ہے : {وَمَا آتَیْْتُم مِّن رِّبًا لِّیَرْبُوَ فِیْ أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُو عِندَ اللّٰہِ وَمَا آتَیْْتُم مِّن زَکَاۃٍ تُرِیْدُونَ وَجْہَ اللّٰہِ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُضْعِفُونَ}[2] ’’ اور تم لوگ جو سود دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں اضافہ ہو جائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور تم لوگ جو زکاۃ دیتے ہو اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ، ایسے ہی لوگ اسے کئی گنا بڑھانے والے ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا :{یَمْحَقُ اللّٰہُ الْرِّبَا وَیُرْبِیْ الصَّدَقَاتِ }[3] ’’ اللہ سود کو گھٹاتا اور صدقوں کو بڑھاتا ہے ۔ ‘‘ ان دونوں آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ سود سے مال میں اضافہ نہیں بلکہ کمی واقع ہوتی ہے ، ہاں جو چیز مال میں بڑھوتری کا سبب بنتی ہے وہ ہے صدقہ وزکاۃ ! اور جو لوگ سودی لین دین کرکے ہمیشہ اپنا روپیہ پیسہ بڑھانے کے چکر میں رہتے ہیں انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اپنے سامنے رکھنا چاہئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( مَا أَحَدٌ أَکْثَرَ مِنَ الرِّبَا إِلَّا کَانَ عَاقِبَۃُ أَمْرِہٖ إِلٰی قِلَّۃٍ [4])) ’’ کوئی شخص چاہے کتنا سودلے لے ، اس کا انجام آخر کار قلت اور خسارہ ہی ہو گا ۔ ‘‘ (۶) عملی نمونہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب جاہلیت کے خونوں کا بدلہ معاف فرمایا تو سب سے پہلے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی نمونہ پیش فرمایا اور اپنے خاندان کا خون معاف کردیا ،اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے سود کو باطل قرار دیا تو
[1] صحیح مسلم:1598 [2] الروم30:39 [3] البقرۃ2 :276 [4] سنن ابن ماجہ:2279 وصححہ الألبانی