کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 579
پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے خون ختم فرمائے ، یعنی اگر جاہلیت میں کسی نے کسی کو قتل کیا تھا تو اب اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا ۔
جاہلیت کے دور میں لوگوں میں پشت در پشت ، نسل در نسل اور سالہا سال خون کا بدلہ لینے کیلئے جنگیں چلتی رہتی تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے ان خونوں کو ختم فرمادیا اور سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قبیلے کا خون معاف کیا جو کہ ربیعہ بن الحارث کے بیٹے کا تھا ۔
جبکہ اللہ تعالیٰ جاہلیت کے زمانے میں لوگوں کی حالت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے :
{وَاذْکُرُواْ نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْْکُمْ إِذْ کُنتُمْ أَعْدَائً فَأَلَّفَ بَیْْنَ قُلُوبِکُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِہِ إِخْوَانًا وَکُنتُمْ عَلَیَ شَفَا حُفْرَۃٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَکُم مِّنْہَا} [1]
’’ اور یاد کرو اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے ، تو اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی ۔ پھر تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا ۔ ‘‘
(۵) سود ختم
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ٔ حجۃ الوداع میں جاہلیت کے سود کو بھی ختم فرمادیا ۔ جاہلیت میں جب ایک مالدار کسی کو قرضہ دیتا تو سود کے ساتھ دیتا ، پھر جب قرضہ لینے والا مقررہ مدت میں قرضہ واپس نہ کرتا تو قرضہ دینے والا مدت بڑھا دیتا اور اس کے ساتھ سود کی مقدار میں بھی اضافہ کردیتا۔یوں کرتے کرتے سود اصل قرضہ سے زیادہ ہو جاتا۔یہ بد ترین ظلم ہے اور اسے اسلام نے قطعی طورپر حرام کردیاہے ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لاَ تَأْکُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَۃً وَّاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[2]
’’اے ایمان والو ! تم بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تم کامیابی پا سکو ۔ ‘‘
نیز فرمایا:{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِن کُنتُم مُّؤْمِنِیْنَ.فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَإِن تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُؤُوسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ }[3]
’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اگر تم سچے مومن ہو توجو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔ اگر تم ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کیلئے تیار ہو جاؤ ۔ ہاں اگر توبہ کر لو تو تمھارا
[1] آل عمران3 :103
[2] آل عمران3 :130
[3] البقرۃ2:279-278