کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 578
(( مَنْ حَلَفَ عَلیٰ یَمِیْنٍ فَاجِرَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَان[1]))
’’ جو آدمی جھوٹی قسم اٹھائے تاکہ اس کے ذریعے کسی مسلمان کے مال پر قبضہ کر لے تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پرسخت ناراض ہو گا ۔ ‘‘
اور جوے کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[2]
’’ اے ایمان والو ! بات یہی ہے کہ شراب ، جو ا ،وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور فال نکالنے کے تیر ( یہ سب ) نا پاک ہیں اور شیطان کے کام ہیں ۔ لہٰذا تم ان سے بچو تاکہ کامیابی حاصل کر سکو ۔ ‘‘
(۳) امورِ جاہلیت کا خاتمہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ خبردار ! جاہلیت کے تمام امور میرے قدموں تلے دفن ہو گئے ‘‘
یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام امور کے خاتمہ کا اعلان فرمایا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے لوگوں میں رائج تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر کئی احادیث میں ان میں سے بعض امور کی نشاندہی فرمائی ۔ مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( أَرْبَعٌ فِیْ أُمَّتِیْ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ،لَا یَتْرُکُوْنَہُنَّ : اَلْفَخْرُ فِیْ الْأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِیْ الْأَنْسَابِ،وَالْاِسْتِسْقَائُ بِالنُّجُوْمِ،وَالنِّیَاحَۃُ)) [3]
’’ میری امت میں چار کام امورِ جاہلیت میں سے ہیں جنھیں وہ چھوڑنے پر تیار نہ ہونگے : حسب ونسب کی بنیاد پر دوسروں پر فخر کرنا ، کسی کے نسب میں طعن اندازی کرنا ، ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور میت پر ماتم کرنا ۔ ‘‘
(۴) جاہلیت کے خون ختم
خطبۂ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں تمام امورِ جاہلیت کو ختم کرنے کا اعلان فرمایا وہاں خاص طور
[1] متفق علیہ
[2] المائدۃ5 :90
[3] صحیح مسلم:934