کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 576
سب کو جہنم میں ڈال دیتا ۔ ‘‘
یہی وجہ ہے کہ روزِ قیامت سب سے پہلے خونوں کا حساب لیا جائے گا ۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( أَوَّلُ مَا یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ الدِّمَائِ[1]))
’’ قیامت کے دن لوگوں میں سب سے پہلے خونوں کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ ‘‘
اس لئے ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اپنا دامن مسلمان کے خون سے محفوظ رکھے اور کسی کو ناجائز قتل نہ کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا ، لَمْ یَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ[2]))
’’ جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا تھا اور اس نے حرمت والا خون نہیں بہایا تھا تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ ‘‘
اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے ایک مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا ، پھر اس نے توبہ کر لی ، ایمان لے آیا اور عمل صالح کرکے ہدایت کے راستے پر گامزن ہو گیا۔ تو انھوں نے کہا: وہ ہلاک ہو جائے ، اس کیلئے ہدایت کیسے ممکن ہے جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ، آپ نے فرمایا:(( یَجِیْئُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُتَعَلِّقٌ بِرَأْسِ صَاحِبِہٖ ، یَقُوْلُ : رَبِّ،سَلْ ہٰذَا لِمَ قَتَلَنِیْ ))
’’ قیامت کے روز قاتل ومقتول دونوں آئیں گے ، مقتول اپنے قاتل کے سر کے ساتھ چمٹا ہوگا اور کہے گا : اے میرے رب ! اس سے پوچھئے کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا ؟ ‘‘
پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر وہ آیت{وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ۔۔۔} نازل فرمائی اور اسے منسوخ نہیں کیا۔[3]
(۲) مالِ مسلم کی حرمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خونِ مسلم کی طرح مالِ مسلم کو بھی حرمت والا قرار دیا ۔ لہٰذا کسی مسلمان کے مال پر ناجائز
[1] متفق علیہ
[2] سنن ابن ماجہ:2618۔وصححہ الألبانی
[3] سنن ابن ماجہ:2621۔ وصححہ الألبانی