کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 574
فَاضْرِبُوْہُنَّ ضَرْبًا غَیْرَ مُبَرِّحٍ،وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ،وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ کِتَابَ اللّٰہِ،وَأَنْتُمْ تُسْأَلُوْنَ عَنِّیْ فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُوْنَ ؟ قَالُوْا : نَشْہَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ،فَقَالَ بِأُصْبُعِہِ السَّبَّابَۃِ یَرْفَعُہَا إِلَی السَّمَائِ وَیَنْکُتُہَا إِلَی النَّاسِ:اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ،اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ …[1])) ’’ بے شک تمھارے خون اور تمھارے مال ایسے ہی قابل احترام ہیں جس طرح تمھارا یہ دن تمھارے اس مہینے میں اور تمھارے اس شہر میں محترم ہے۔ خبردار ! جاہلیت کے تمام امور میرے قدموں تلے دفن ہو گئے اور جاہلیت کے خون ختم ہو گئے ۔ سب سے پہلے میں اپنے (خاندان کے ) خونوں میں سے ابن ربیعۃ بن الحارث کا خون ختم کرتا ہوں جو بنو سعد میں دودھ پیتا تھا اور اسے ہذیل نے قتل کردیا تھا اور جاہلیت کا سود ختم ہو گیااور سب سے پہلے میں اپنے خاندان کے سود کو ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور وہ ہے عباس بن عبد المطلب کا سود ، چنانچہ وہ پورے کا پورا ختم کردیا گیا ہے اور تم عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی امانت کے طور پر لیا ہے اور تم نے اللہ کے کلمہ کے ذریعہ ان کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ۔ تمھارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ تمھارے بستروں پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جنہیں تم ناپسند کرو ۔ اگر وہ ایسا کریں تو تم انھیں اتنا مار سکتے ہو جس سے چوٹ نہ آئے اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ تم انھیں دستور کے مطابق رزق اور لباس مہیا کرواور ( جان لو ) میں تم میں ایک ایسی چیز چھوڑ کر جارہا ہوں جسے تم نے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے کتاب اللہ اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے ؟ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے یقینا دین پہنچا دیا۔(ذمہ داری) ادا کردی اور امت کی خیرخواہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشتِ شہاد ت فضا میں بلند کی اور اسے لوگوں کی طرف ہلاتے ہوئے فرمایا : اے اللہ ! تو بھی گواہ رہ، اے اللہ تو بھی گواہ رہ ، اے اللہ تو بھی گواہ رہ ۔۔۔‘‘ اس خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس باتیں ارشاد فرمائیں جو یہ ہیں : (۱) خونِ مسلم کی حرمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت والے شہر ، حرمت والے ماہ اور حرمت والے دن کی طرح خونِ مسلم کو حرمت والا قرار دیا ، یعنی اسے ناحق طور پر بہانا حرام فرمادیا ۔ اس لئے مسلمان کے خون کی حفاظت کرنا ضروری امر ہے ۔
[1] صحیح مسلم:1218