کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 572
کہ جب اللہ کے احکامات اور ہماری خواہشات کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوتا ہے تو ہم احکامات ِ الہٰی کو قربان کردیتے ہیں ، خواہشات کو قربان نہیں کرتے ۔ دوسرے لفظوں میں ہم خواہشات کی تکمیل میں اللہ کے دین کی پرواہ نہیں کرتے اور یہ چیز یقینا ہمارے لئے مہلک اور خطرناک ہے ۔ لہٰذا اِس سے بچنا چاہئے اور اُسی جذبۂ اطاعت وفرمانبرداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے جس کا مظاہرہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ آمین آخر میں آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت مبارکہ کی یاد دہانی کرا دیں اور وہ ہے نمازِ عید کے بعدراستہ تبدیل کرکے واپس جانا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا خَرَجَ یَوْمَ الْعِیْدِ فِی طَرِیْقٍ رَجَعَ فِی طَرِیْقٍ آخَرَ) [1] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن نکلتے تھے تو ایک راستے سے جاتے تھے اور دوسرے راستے سے واپس لوٹتے تھے ۔ ‘‘ لہٰذا جس راستہ سے آئے تھے اُس سے نہیں بلکہ دوسرے راستہ سے واپس جائیں اور قربانی کا جانور ذبح کریں ۔ اللہ تعالیٰ سب کی قربانیاں قبول فرمائے اور ہمارے لئے انھیں ذخیرۂ آخرت بنائے ۔ آمین
[1] سنن الترمذی:541۔ وصححہ الألبانی