کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 569
تو ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ اَلْحَمْو یعنی خاوند کے بھائی (دیور ) کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((اَلْحَمْوُ الْمَوْتُ ))[1]’’ دیور موت ہے۔ ‘‘ اورحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ،وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ[2])) ’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ہرگز خلوت میں نہ جائے ، ہاں اگر اس کے ساتھ کوئی محرم ہو تو ٹھیک ہے اور اسی طرح کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘ 5۔ عورتوں کا بے پردہ ہو کر گھومنا خصوصا ایام عید میں بہت ساری خواتین گھروں سے بے پردہ ہو کر نکلتی ہیں ۔ خوب سج دھج کے ساتھ بازاروں ، مارکیٹوں اور سیاحت گاہوں میں آتی جاتی ہیں اور بہت سارے لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتی ہیں ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے اور اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس سے منع کیا ہے اور خواتین اسلام کوبغیر پردہ کے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلیٰ}[3] ’’ اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو ۔اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ،فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ، وَأَقْرَبُ مَا تَکُوْنُ مِنْ رَحْمَۃِ رَبِّہَا وَہِیَ فِیْ قَعْرِ بَیْتِہَا [4])) ’’ خاتون ستر ( چھپانے کی چیز)ہے۔ اس لئے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں رہتا ہے اور وہ اپنے رب کی رحمت کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے ۔‘‘ بے پردہ ہو کر اور نیم برہنہ لباس پہنے ہوئے گھروں سے نکلنے والی خواتین کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید
[1] صحیح البخاری،النکاح،باب لا یخلون رجل بامرأۃ:5232،مسلم،الأدب :2083 [2] صحیح البخاری،الحج،باب حج النساء:2862،صحیح مسلم،الحج:1341 [3] الأحزاب33:33 [4] ابن حبان:413/12:5599وصحح إسنادہ الأرناؤط،وأخرج الجزء الأول منہ الترمذی:1773 وصحح إسنادہ الشیخ الألبانی فی المشکاۃ :3109