کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 567
’’ ایک آدمی اپنے لمبے لمبے بالوں کو کنگھی کئے ہوئے خوبصورت لباس میں چل رہا تھا اور خود پسندی میں مبتلا تھا ، اسی دوران اچانک اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا ۔ پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں جاتا رہے گا ۔‘‘ جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : {وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِیْ الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ } [1] ’’اور لوگوں(کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو بڑا تصور کرتے ہوئے)ان سے منہ نہ موڑنااور زمین پر اکڑکر نہ چلناکیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔‘‘ تکبر اِس قدر بڑا گناہ ہے کہ اگر کسی کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر پایا جاتا ہو اور وہ اُس سے توبہ کئے بغیر مر جائے تو وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ)) ’’ وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر تکبر تھا ۔‘‘ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بے شک ایک آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اور اس کا جوتا خوبصورت ہو ( تو کیا یہ بھی تکبر ہے ؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ،اَلْکِبْرُ بَطْرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ[2])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے ۔ کبر یہ ہے کہ حق بات کو ٹھکرا دیا جائے اور لوگوں کو حقیر سمجھا جائے ۔ ‘‘ لہٰذا ایامِ عید کی خوشی میں بڑائی اور فخر وغرور کی ملاوٹ نہیں ہونی چاہئے ۔ بلکہ لوگوں سے خندہ پیشانی اور عاجزی وانکساری کے ساتھ سے میل ملاقات رکھنی چاہئے اور اپنے گھر والوں ، رشتہ داروں اور دوست احباب کے ساتھ اظہارِ محبت کرنا چاہئے ۔ 2۔ داڑھی منڈوانا یا اسے چھوٹا کرانا بہت سارے لوگ عام طور پر بھی داڑھی منڈواتے یا اسے چھوٹا کراتے ہیں اور عید کے موقعہ پر تو اِس کا اور زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے ۔حالانکہ ایسا کرنا حرام ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( خَالِفُوا الْمُشْرِکِیْنَ،وَفِّرُوا اللِّحٰی،وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ[3]))
[1] لقمان31:18 [2] صحیح مسلم :91 [3] صحیح البخاری:5892،5893، صحیح مسلم259