کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 566
ہے ۔ ان منکرات میں سے چند ایک یہ ہیں : 1۔ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اور تکبر اور بڑائی کا اظہار کرنا بہت سارے لوگ ایام عید میں جو لباس پہنتے ہیں وہ ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہوتا ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ،وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ )) ’’ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز نہ بات چیت کرے گا ، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کیلئے دردناک عذاب ہو گا ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ تین بار کہے ۔ تو حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ یقینا ذلیل وخوار ہونگے اور خسارہ پائیں گے ۔ یا رسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْمُسْبِلُ إِزَارَہُ،وَالْمَنَّانُ،وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ[1])) ’’اپنے تہ بند کو نیچے لٹکانے والا ، احسان جتلانے والا اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِی النَّارِ)) [2] ’’ جو تہ بند ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہے ۔ ‘‘ ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام اور بہت بڑا گناہ ہے۔ لہٰذا جو کپڑا بھی نیچے پہنا ہوا ہو ، شلوار ہو یا چادر ، پائجامہ ہو یا پینٹ ، اسے ٹخنوں سے اوپر ہی رکھنا چاہئے نیچے نہیں لٹکانا چاہئے خواہ تکبر نہ بھی ہو اور اگر اِس کے ساتھ ساتھ تکبر بھی ہو تو یہ اور زیادہ سنگین گناہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَجُرُّ إِزَارَہُ خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِی الْأرْضِ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [3] ’’ ایک آدمی اپنے تہ بند کو گھسیٹ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے دھنسا دیا ۔ پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں نیچے جاتا رہے گا ۔ ‘‘ ایک اور روایت میں اِس حدیث کے الفاظ یوں ہیں:(( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی فِی حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ،مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ،إِذَا خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [4]
[1] صحیح مسلم :106 [2] صحیح البخاری:5787 [3] صحیح البخاری:5790 [4] صحیح البخاری:5789،صحیح مسلم :2088