کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 565
دل بہلانے اور فارغ اوقات کو مشغول کرنے کا بہترین ذریعہ تصور کرتے ہیں حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور پیشین گوئی کرتے ہوئے فرمایا کہ جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے عام ہو جائیں گے اور شراب نوشی کو حلال تصور کر لیا جائے گا تو اُس وقت اللہ کا سخت عذاب نازل ہو گا ۔ جیسا کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( سَیَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ خَسْفٌ وَقَذْفٌ وَمَسْخٌ،قِیْلَ: وَمَتٰی ذَلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ:إِذَا ظَہَرَتِ الْمَعَازِفُ وَالقَیْنَاتُ وَاسْتُحِلَّتِ الْخَمْرُ)) [1]
’’ آخری زمانے میں لوگوں کو زمین میں دھنسایا جائے گا ، ان پر پتھروں کی بارش کی جائے گی اور ان کی شکلیں مسخ کی جائیں گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ایسا کب ہو گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب آلاتِ موسیقی پھیل جائیں گے ، گانے والیاں عام ہو جائیں گی اور شراب کو حلال سمجھا جائے گا ۔‘‘
اسلامی بھائیو ! گانا بجانا کیسے جائز اور مباح ہو سکتا ہے جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گانے بجانے کی آواز کو ملعون قرار دیا ہے ۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( صَوْتَانِ مَلْعُونَانِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ:مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَۃٍ وَرَنَّۃٌ عِنْدَ مُصِیْبَۃٍ[2]))
’’ دو آوازیں دنیا وآخرت میں ملعون ہیں : خوشی کے وقت گانے بجانے کی آواز اور مصیبت کے وقت رونے کی آواز ۔ ‘‘
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بقول گانا نفاق پیدا کرتا ہے :
(اَلْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ) [3]
’’ گانا دل میں یوں نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح پانی کھیتی کو پیدا کرتا ہے ۔ ‘‘
خلاصہ یہ ہے کہ ایام عید میں خوشی کا اظہار ضرور کریں مگر جو دلائل ہم نے ابھی ذکر کئے ہیں ان کے پیشِ نظر گانا اور موسیقی وغیرہ سے اجتناب کرنا لازم ہے ۔
ایام عید میں بعض منکرات کا ارتکاب
برادران اسلام ! خاص طور پر ایامِ عید کے دوران بعض منکرات دیکھنے میں آتے ہیں جن پر تنبیہ کرنا ضروری
[1] صحیح الجامع للألبانی:3665
[2] صحیح الجامع للألبانی:3695
[3] قال الألبانی فی تحریم آلات الطرب،ص13: إسنادہ جید