کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 564
دے گا اور انہی میں سے کئی لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔‘‘ اِس حدیث میں نہایت سخت وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو رقص وسرور کی محفلوں میں شریک ہو تے یا ایسی محفلوں کو ٹی وی یا کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھتے ہیں۔ اورحضرت ابو عامر۔ یا ابو مالک ۔ الأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِی أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ،وَالْحَرِیْرَ،وَالْخَمْرَ، وَالْمَعَازِفَ)) [1] ’’ میری امت میں ایسے لوگ یقینا آئیں گے جو زنا ، ریشم کا لباس ، شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال تصور کر لیں گے۔ ‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی ہے کہ کئی لوگ ان چار چیزوں کو حلال تصور کر لیں گے حالانکہ یہ دینِ اسلام میں حرام ہیں ۔ چنانچہ اس دور میں کئی ایسے لوگ موجود ہیں جو ان چیزوں کو حلال سمجھتے ہیں۔ اور جہاں تک گانوں کا تعلق ہے تو یہ ایک ایسی چیز ہے کہ جسے نہ صرف گناہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ کئی ’’ روشن خیال ‘‘ لوگوں نے اس کے جواز کے فتوے بھی جاری کردئیے ہیں اور ایسا انھوں نے کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ عام لوگوں کا رجحان دیکھ کر اور اپنی خواہشِ نفس کو پورا کرنے کیلئے کیا ہے اور اس کیلئے انھوں نے بعض اہل علم کے کمزور اقوال کا سہارا لینے کی کوشش اور ابن حزم کی تقلید کرتے ہوئے صحیح بخاری کی اِس حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی سعی نا مشکور کی ہے ۔ جبکہ ائمہ ٔ اربعہ رحمہم اللہ اس بات پر متفق ہیں کہ گانا اور موسیقی حرام ہے ۔اِس کی حرمت کے جو دلائل ہم نے ذکر کئے ہیں وہ یقینی طور پر ہرسمجھدار آدمی کیلئے کافی ہیں ،ان کے علاوہ ایک اور دلیل بھی پیشِ خدمت ہے جس میں پوری صراحت کے ساتھ ڈھول وغیرہ کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوْبَۃَ وَقَالَ:کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ[2])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پرشراب ، جوا اور ڈھول کو حرام کردیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ ‘‘ ان واضح ترین دلائل کے بعد اب کسی کے ذہن میں شک نہیں رہنا چاہئے اور اِس بات پر یقین کر لینا چاہئے کہ گانا اور موسیقی حرام ہے ۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ’’ روشن خیال ‘‘ لوگوں کے اسی فتوی کی بناء پر اب بہت سارے لوگ موسیقی کو
[1] صحیح البخاری5590 [2] سنن أبی داؤد:3696۔ وصححہ الألبانی