کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 563
دیکھتے دیکھتے اکتا گئی تو آپ نے پوچھا:کافی ہے ؟میں نے کہا:ہاں۔ تو آپ نے فرمایا:اب تم چلی جاؤ۔ [1] ان احادیث سے ثابت ہوا کہ ایامِ عید میں اِس طرح کی تفریح جائز ہے تاہم تفریح اور خوشی کے نام پر یہ قطعا درست نہیں کہ موسیقی اور گانے وغیرہ سنے جائیں اورٹی وی کی سکرین پر یا سینما گھروں میں جا کرفلمیں اور ڈرامے وغیرہ دیکھے جائیں ۔ کیونکہ گانے اور آلاتِ موسیقی سب حرام ہیں اور فارغ اوقات کو ان چیزوں میں گذارنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَمِنَ النَّاسِ مَن یَشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْْرِ عِلْمٍ وَیَتَّخِذَہَا ہُزُوًا أُولَئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ.وَإِذَا تُتْلَی عَلَیْْہِ آیَاتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَأَن لَّمْ یَسْمَعْہَا کَأَنَّ فِیْ أُذُنَیْْہِ وَقْرًا فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ}[2] ’’ اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ سے غافل کرنے والی بات خرید لیتا ہے تاکہ بغیر سمجھے بوجھے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے اور اس راہ کا مذاق اڑائے ۔ ایسے لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب ہے اور جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انھیں سنا ہی نہیں ، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں ۔ لہٰذا آپ اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں {لَہْوَ الْحَدِیْثِ} سے مراد گانا اور موسیقی ہے جیسا کہ متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے ۔ بلکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے توقسم کھا کر کہا کہ {لَہْوَ الْحَدِیْثِ} سے مراد گانا ہی ہے ۔ لہٰذا جو شخص بھی گانے سنتا اور سناتا ہو یا رقص وسرور کی محفلوں میں شرکت کرتا ہو یا گھر میں بیٹھ کر ایسی محفلوں کا نظارہ کرتا ہو اس کیلئے اِس آیت کے مطابق رسوا کن عذاب ہے۔والعیاذ باللہ اسی طرح حضرت ابو مالک الأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( لَیَشْرَبنَّ أُناَسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ وَیُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا،یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ،یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأرْضَ وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ )) [3] ’’ میری امت کے کچھ لوگ ضرور بالضرور شراب نوشی کریں گے اور شراب کا نام کوئی اور رکھ لیں گے ۔ ان کے سروں کے پاس آلاتِ موسیقی بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا
[1] صحیح البخاری:454،صحیح مسلم :892 [2] لقمان31:7-6 [3] سنن ابن ماجہ:4020۔ وصححہ الألبانی