کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 562
ایام ِ عید میں تفریح عید کے موقعہ پر تفریح جائز ہے بشرطیکہ دورانِ تفریح کوئی کام خلاف ِ شرع نہ ہو ۔لہٰذا مسلمانوں کو اِس موقعہ پر اپنے اہل وعیال ، اقرباء اور دوست احباب کے ساتھ مل کر خوشی کا اظہار شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے کر نا چاہئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور میرے پاس اُس وقت انصار کی نوخیز لڑکیوں میں سے دو لڑکیاں تھیں جو ان اشعار کے ساتھ گا رہی تھیں جو ’ بعاث ‘ کے دن انصار نے پڑھے تھے اور حقیقت میں وہ گانے والی نہ تھیں ۔ یہ عید کا دن تھا۔ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : (أَمَزَامِیْرُ الشَّیْطَانِ فِی بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟) ’’ کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز گونج رہی ہے ؟ ‘‘ تو رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(یَا أَبَا بَکْر،إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْدًا وَہٰذَا عِیْدُنَا) ’’ ابو بکر ! ہر قوم کا ایک تہوار ہوتا ہے اور یہ ہمارا تہوار ہے ۔ ‘‘[1] صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جن دنوں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں ٹھہرے ہوئے تھے اُسی دوران حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور اُس وقت دو نو خیز لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی تھیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چادر لپیٹ کر لیٹے ہوئے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انھیں ڈانٹ ڈپٹ کی ۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرۂ انور سے چادر کو ہٹایا اور فرمایا : (( دَعْہُمَا یَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّہَا أَیَّامُ عِیْدٍ)) ’’ ابو بکر ! انھیں چھوڑ دو ( اور مت روکو ) کیونکہ یہ عید کے ایام ہیں ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : عید کے دن کچھ حبشی لوگ مسجد میں آئے اور بعض حربی آلات کے ساتھ کھیل پیش کرنے لگے ۔ چنانچہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر تشریف لائے اورخود بھی ان کے کھیل کا مشاہدہ کیا اورمجھے بھی آپ نے بلا لیا ۔ میں آئی تو آپ نے مجھے اپنی چادر کی اوٹ میں کردیا تاکہ میں پردے میں کھڑی ہو کر ان کے کھیل کا مشاہدہ کر سکوں ۔لہٰذا میں نے آپ کے کندھوں پر اپنا سر رکھا اور ان کے کھیل کو دیکھنے لگی ۔ پھر جب میں خود کھیل
[1] صحیح البخاری:454،صحیح مسلم :892