کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 557
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ} [1]
’’ اپنے رب کیلئے ہی نماز پڑھ اور ( اسی کیلئے ) قربانی کر ۔ ‘‘
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
{قُلْ إِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ.لاَ شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ}[2]
’’ کہہ دیجئے کہ بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میری زندگی اور میری موت صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ۔ مجھے یہی حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں ۔ ‘‘
اِس کے ساتھ ساتھ ہم آپ کو یہ بھی یاد دلا دیں کہ جانور چاہے قربانی کا ہو یا کوئی اور، ہر جانور کو صرف اللہ کے نام پر ہی ذبح کرنا لازم ہے ۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا جانے والا جانور حلال نہیں ہوتا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْْکُمُ الْمَیْْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ اللّٰہِ}[3]
’’ بے شک اُس ( اللہ ) نے تم پر حرام کردیا ہے مردہ جانور ، ( بہا ہوا ) خون ، سور کا گوشت اور ہر وہ جانور جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو ۔ ‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کے مطابق وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کیلئے جانور ذبح کرے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ )) [4]
’’ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اُس شخص پر جس نے غیر اللہ کیلئے جانور ذبح کیا ۔ ‘‘
لہٰذا قربانی کا جانور ذبح کرتے ہوئے ان دو باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے ۔ ایک تو یہ کہ نیت میں اخلاص ہو اور اِس قربانی کے ذریعے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا مقصود ہو ۔ دوسری یہ کہ جانور کو اللہ تعالیٰ کے نام پر ہی ذبح کیا جائے ، غیر اللہ کے نام پر نہیں ۔
اسی طرح یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ قربانی کا وقت عید الأضحی کی نماز کے بعد ہے ۔ لہٰذا آج اگر کسی شخص نے نمازِ عید پڑھنے سے پہلے ہی قربانی کر لی ہے تو اُس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اُس کی جگہ پر دوسری قربانی کرے۔
[1] الکوثر108:2
[2] الأنعام6:163-162
[3] البقرۃ2 :173
[4] صحیح مسلم: 1978