کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 555
اور برسات کا پانی اس کے دائیں بائیں سے گزر جاتا تھا ۔
کچھ عرصہ بعد وہاں جرہم قبیلہ کے لوگ یا ان کے گھر والے (کداء ) کے راستے سے آرہے تھے ،وہ ادھر سے گزرے اور مکہ کے نشیب میں اترے۔انھوں نے وہاں ایک پرندہ گھومتا دیکھا تو کہنے لگے : یہ پرندہ ضرور پانی پر گردش کر رہا ہے ، ہم اس میدان سے واقف ہیں ، یہاں کبھی پانی نہیں دیکھا۔ چنانچہ انھوں نے ایک دو آدمی بھیجے ، انھوں نے پانی موجود پایا تو واپس جا کر انھیں پانی کی خبر دی تو وہ بھی آ گئے ۔ حضرت ہاجرہ وہیں پانی کے پاس بیٹھی تھیں ۔انھوں نے پوچھا : کیا ہمیں یہاں قیام کرنے کی اجازت دیں گی ؟ حضرت ہاجرہ نے کہا : ہاں لیکن پانی میں تمھارا حق نہیں ہو گا ۔ وہ کہنے لگے : ٹھیک ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ام اسماعیل خود بھی یہ چاہتی تھیں کہ انسان وہاں آباد ہوں ۔ ‘‘
چنانچہ وہ وہاں اتر پڑے اور اپنے گھر والوں کو بھی بلا بھیجا ۔ جب وہاں ان کے کئی گھر آباد ہو گئے اور اسماعیل علیہ السلام جوان ہو گئے اور انہی لوگوں سے عربی سیکھی تو ان کی نگاہ میں وہ بڑے اچھے جوان نکلے ، وہ ان سے محبت کرتے تھے اور اپنے خاندان کی ایک عورت ان کو بیاہ دی ۔ پھران کی والدہ فوت ہو گئیں ۔[1]
برادران اسلام ! ہم نے جو آیات اِس آزمائش کے تعلق سے ذکر کی ہیں ان میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب اسماعیل علیہ السلام جوان ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے اِس جگر گوشے کو ذبح کر رہے ہیں اور چونکہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں اس لئے انھوں نے اپنے اِس اکلوتے بیٹے کو ذبح کرنے کا عزم کر لیا ۔ تاہم انھوں نے اسے عملی جامہ پہنانے سے پہلے یہ معاملہ اپنے بیٹے پر پیش کیا اور اس سے اس کی رائے طلب کی ۔ نیک اور برد بار بیٹے نے فورا کہا : {یَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ}
’’ اے ابا جان ! آپ وہ کام کر گذریں جس کا آپ کو حکم دیا گیاہے ۔ ‘‘
صرف یہی نہیں بلکہ بوڑھے باپ کو اپنے صبر وثبات کا یقین دلاتے ہوئے کہا :
{سَتَجِدُنِیْ إِن شَاء اللّٰہُ مِنَ الصَّابِرِیْنَ}
’’ اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔ ‘‘
کیا جذبہ تھا باپ بیٹے کا کہ دونوں اللہ کے حکم پر عمل کرنے کیلئے ہمہ تن تیار اور مستعد ۔ باپ اپنے جگر گوشے کو قربان کرنے کیلئے اور بیٹا قربان ہونے کیلئے بے تاب ۔ اللہ اکبر ! یقینا یہ بہت بڑی آزمائش تھی جس میں یہ دونوں حضرات کامیاب ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے {إِنَّ ہَذَا لَہُوَ الْبَلَائُ الْمُبِیْنُ } سے تعبیر کیا ہے ۔
[1] صحیح البخاری:3364