کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 55
اور اس(پہلے)روز سے بھی واقف ہوں جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابیہ(جس کا حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی لیا تھا)کو پیغام بھیجا کہ اپنے غلام سے کہیے جو بڑھئی کا کام کرتا ہے کہ مجھے لکڑیوں کا منبر بنا دے جس پر میں لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے بیٹھا کروں۔ تو اس عورت نے اپنے غلام کو حکم دیااور وہ ’’جھاؤ ‘‘کے درخت سے منبر بنالایا۔ تو اس عورت نے وہ منبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس جگہ پر رکھا گیا۔‘‘ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ’’فَصُنِعَ لَہُ مِنْبَرٌ لَہُ دَرَجَتَانِ وَیَقْعُدُ عَلَی الثَّالِثَۃِ‘‘[1] کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منبر بنایا گیا جس کی دو سیڑھیاں تھی اور تیسری پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھا کرتے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر مبارک کی تین ہی سیڑھیاں چلی آ رہی تھیں حتی کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں مروان بن الحکم نے اس میں اضافہ کیا اور چھ سیڑھیاں بنا دیں۔[2]آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کہنے کے بعد منبر پر بیٹھ جاتے اور موذن اذان شروع کرتا۔ ’’عن سائب بن یزید قَالَ کَانَ بِلَالٌ یُؤَذِّنُ اِذَا جَلَسَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ یَومَ الْجُمُعَۃِ فَاِذَا نَزَلَ اَقَامَ ثُمَّ کَانَ کَذَلِکَ فِیْ زَمَنِ اَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی اللّٰه عنہما‘‘[3] ’’حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان دیا کرتے تھے اور جب خطبہ ختم کر کے منبر سے نیچے اترتے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ اقامت کہا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی ایسے ہی ہوتا تھا۔‘‘ حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ’’ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ بْنَ اَبِی سُفْیَانَ وَہُوَ جَالِسٌ عَلَی الْمِنْبَرِ اَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ اللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبَرُ قَالَ مُعَاوِیَۃُ اللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبَرُ قَالَ اَشْہَدُ أَنْ لا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ وَأَنَا فَقَالَ الْمُؤَذِّنُ اَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ وَأَنَا فَلَمَّا أَنْ قَضَی التَّأْذِیْنَ قَالَ یَااَیُّہَاالنَّاسُ إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلَی ہَذَا الْمَجْلِسِ حِیْنَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ یَقُولُ مَا سَمِعْتُمْ مِنِّیْ مِنْ مَقَالَتِیْ‘‘[4]
[1] سنن الدارمی:25/1 [2] فتح الباری:399/2 [3] صحیح سنن النسائی:1321 [4] صحیح البخاری:914