کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 547
’’ تم دو دانتا جانور ہی ذبح کرو ، ہاں اگر تم تنگدست ہو تو ایک سال کی بھیڑ ( یا دنبہ ) ذبح کر لو۔ ‘‘[1]
تاہم کچھ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر تنگدستی نہ بھی ہو تو بھی ایک سال کی بھیڑ یا دنبہ کے ساتھ قربانی کرنا جائز ہے۔ اسی بات کو صاحب ِ تحفۃ الأحوذی نے بھی راجح قرار دیاہے۔[2]
مثلا ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ الْجَذْعَ یُوْفِی مِمَّا یُوْفِی مِنْہُ الثَّنِیُّ)) ’’ بے شک ایک سال کا دنبہ اُس چیز سے کفایت کر جاتا ہے جس سے دو دانتا کفایت کرتا ہے۔ ‘‘[3]
اِس حدیث میں اگرچہ(الجذع) کا لفظ مطلق ہے اور اس میں دنبہ اور بکرا دونوں شامل ہیں ، لیکن ایک اور حدیث کی بناء پر اسے دنبہ کے ساتھ مقید کرنا ضروری ہے۔ اور وہ ہے حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں انھوں نے ذکر کیا ہے کہ ان کے خالو نے نماز عید سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(تِلْکَ شَاۃُ لَحْمٍ) ’’ وہ تو صرف گوشت کی خاطر( ذبح شدہ )بکری ہے۔ ‘‘ (یعنی قربانی نہیں ہے ) تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے پاس ایک سال کا بکرا ہے ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( ضَحِّ بِہَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَیْرِکَ )) ’’ تم اسی کو قربان کر دو اور یہ آپ کے علاوہ کسی اور کیلئے جائز نہیں۔ ‘‘[4]
اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایک سال کا بکرا قربانی میں کفایت نہیں کرتا۔
مسئلہ نمبر 5 : قربانی کا وقت : قربانی کا وقت عید الأضحی کی نماز کے بعد ہے۔ لہٰذا نمازِ عید پڑھنے سے پہلے قربانی نہیں کرنی چاہئے۔
حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں قربانی کے موقعہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ، ابھی آپ نمازِ عید سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ آپ نے ان جانوروں کا گوشت دیکھا جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی قربان کر دیا گیا تھا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( مَنْ کَانَ ذَبَحَ أُضْحِیَتَہُ قَبْلَ أَنْ یُّصَلِّیَ۔ أَوْ نُصَلِّیَ۔ فَلْیَذْبَحْ مَکَانَہَا أُخْرَی،وَمَنْ کَانَ لَمْ یَذْبَحْ فَلْیَذْبَحْ بِاسْمِ اللّٰہِ)) [5]
’’ جس شخص نے قربانی کا جانور نمازِ عید سے پہلے ہی ذبح کردیا تھا وہ اُس کی جگہ اور جانور ذبح کرے۔ اور
[1] صحیح مسلم:1963
[2] تحفۃ الأحوذی:440/4
[3] سنن أبی داؤد:2799۔ وصححہ الألبانی
[4] صحیح البخاری:5556،صحیح مسلم:1961
[5] صحیح البخاری:985،صحیح مسلم:1960