کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 546
مسئلہ نمبر 2 :قربانی کیلئے جس جانور کا انتخاب کیا جائے وہ گائے ،اونٹ ، بھیڑ ، بکری کی جنس سے ہونا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَلِکُلِّ أُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنسَکًا لِیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلَی مَا رَزَقَہُم مِّن بَہِیْمَۃِ الْأَنْعَامِ}[1]
’’ اور ہر امت کیلئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر کئے ہیں تاکہ وہ اُن چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں (یعنی ذبح کریں ) جو اللہ نے انھیں دے رکھے ہیں۔ ‘‘
آیتِ کریمہ میں {بَہِیْمَۃُ الأَنْعَامِ} سے مراد اونٹ ، گانے اور بھیڑ بکری ہی ہیں۔
اسی لئے امام نووی رحمہ اللہ نے تمام مسلمانوں کا اِس پر اجماع نقل کیا ہے کہ قربانی میں صرف یہی جانور ہی کفایت کر سکتے ہیں۔[2]
مسئلہ نمبر 3 :قربانی کے جانور کا عیبوں سے پاک ہونا ضروری ہے مثلا لنگڑا پن ،بھینگا پن ، انتہائی لاغر وکمزور یا بیمار ہونا۔ لہٰذااُس جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں جس میں ان عیبوں میں سے کوئی عیب پایا جاتاہو۔توان میں سے کوئی عیب بھی جانورمیں نہیں ہونا چاہئے۔اسی طرح نہ کان کٹا ہو اور نہ ہی سینگ ٹوٹا ہو۔ تاہم جانور کا خصّی ہونا عیب نہیں ہے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( أَرْبَعٌ لَا تَجُوْزُ فِی الْأضَاحِیْ: اَلْعَوْرَائُ بَیِّنٌ عَوَرُہَا،وَالْمَرِیْضَۃُ بَیِّنٌ مَرَضُہَا، وَالْعَرْجَائُ بَیِّنٌ ظَلْعُہَا،وَالْکَسِیْرُ الَّتِی لَا تُنْقِیْ)) [3]
’’ قربانیوں میں چار قسم کے جانور جائز نہیں : وہ جانور جو بھینگا ہو اور اس کا بھینگا پن بالکل واضح ہو۔ وہ جانور جو مریض ہو اور اس کی بیماری بالکل عیاں ہو۔ وہ جانور جو لنگڑا ہو اور اس کا لنگڑا پن بالکل نمایاں ہو۔اور وہ انتہائی کمزور ولاغر جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔ ‘‘
مسئلہ نمبر 4 :جانور کی عمر :قربانی کا جانور موٹا تازہ ہونے کے ساتھ دو دانتا ہونا ضروری ہے۔ صرف بھیڑ یا دنبے میں گنجائش ہے کہ اگر دو دانتا نہ مل سکے تو ایک سال کا بھی کفایت کرجائے گا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَا تَذْبَحُوْا إِلَّا مُسِنَّۃً،إِلَّا أَنْ یَّعْسُرَ عَلَیْکُمْ،فَتَذْبَحُوْا جَذْعَۃً مِنَ الضَّأْنِ))
[1] الحج22 :34
[2] شرح مسلم للنووی:125/13
[3] سنن أبی داؤد:2802،سنن الترمذی:1497وصححہ الألبانی