کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 545
اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ(( کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُضَحِّیْ بِکَبْشَیْنِ وَأَنَا أُضَحِّی بِکَبْشَیْنِ)) یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کے ساتھ قربانی کیا کرتے تھے اور میں بھی اسی طرح دو مینڈھے ہی قربان کرتا ہوں۔[1]
ظاہر ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل روایت کر رہے ہیں کہ آپ دو مینڈھوں کے ساتھ قربانی کرتے تھے تو یہ عمل مدینہ منورہ میں تھا کیونکہ حج تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی مرتبہ کیا تھا اور اس میں آپ نے سو اونٹ قربان کئے تھے۔بلکہ سنن ابو داؤد میں اسی حدیث کے الفاظ میں (بالمدینۃ)کی صراحت موجود ہے جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے علاوہ بھی قربانی کرتے تھے۔[2]
اس کے علاوہ جو حدیث ہم نے صحیح بخاری کے حوالے سے ذکر کی ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ آج کے دن ہم سب سے پہلے نماز عید پڑھیں گے ، پھر واپس لوٹ کر قربانی کریں گے ۔‘‘ تو اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ قربانی تمام مسلمانوں کیلئے مسنون ہے صرف حاجیوں کیلئے نہیں ،کیونکہ اگر قربانی صرف حاجیوں کیلئے ہی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیوں فرماتے کہ آج کے دن ہم پہلے نماز عید پڑھیں گے اور پھر قربانی کریں گے ! جبکہ حجاج تو دس ذو الحجہ کو نماز عید نہیں پڑھتے اور نہ ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں نماز عید پڑھی تھی۔
لہٰذا دنیا بھر کے مسلمانوں کو اِس سنت پر عمل کرنا چاہئے۔
عزیزان گرامی ! قربانی کے اہم مسائل تو ہم خطبۂ عید الاضحی میں ذکر کریں گے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ البتہ کچھ مسائل ایسے ہیں جنھیں عید سے پہلے بیان کرنا ضروری ہے۔ اور وہ یہ ہیں :
مسئلہ نمبر 1 : جو شخص قربانی کرنا چاہتا ہو اسے چاہئے کہ وہ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے کے بعد حجامت نہ بنوائے اور ناخن وغیرہ نہ تراشے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ رَأیٰ ہِلَالَ ذِی الْحِجَّۃِ وَأَرَادَ أَنْ یُّضَحِّیَ فَلَا یَأْخُذْ مِنْ شَعْرِہٖ وَلَا مِنْ أَظْفَارِہٖ [3]))
’’جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو وہ ذو الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد حجامت نہ بنوائے اور نہ ہی اپنے ناخن تراشے۔‘‘
[1] صحیح البخاری:5553
[2] سنن أبی داؤد:2793۔وصححہ الألبانی
[3] صحیح مسلم:1977