کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 543
دوسرا خطبہ برادران اسلام ! عشرۂ ذو الحجہ میں مستحب اعمال کے بارے میں ہم نے تفصیلی گفتگو کی۔ اب انہی اعمال میں سے ایک اور عمل جس کی شریعت میں تاکید کی گئی ہے اور اسے بھی اِسی عشرہ کے اختتام پر انجام دینا ہوتا ہے اور وہ ہے : (۶) قربانی قربانی کرنا اﷲ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے جس پر آپ نے ہر سال عمل فرمایا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں کتاب الأضاحی کے تحت ایک باب باندھا ہے جس کا عنوان ہے:باب سنۃ الأضحیۃ پھر انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہٖ فِی یَوْمِنَا ہَذَا نُصَلِّی ،ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ،مَنْ فَعَلَہُ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ فَإِنَّمَا ہُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہُ لِأہْلِہٖ،لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِی شَیْیٍٔ)) [1] ’’ آج کے دن ہم سب سے پہلے نماز عید پڑھیں گے ، پھر واپس لوٹ کر قربانی کریں گے۔ جو شخص اسی طرح کرے گا وہ ہماری سنت کو پا لے گا۔ اور جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کرے گا تو وہ بس گوشت ہی اپنے گھروالوں کو پیش کرے گا، قربانی نہیں ہو گی۔ ‘‘ یہ حدیث اِس بات کی دلیل ہے کہ قربانی سنت ہے ، واجب نہیں۔ اس کے علاوہ سنن ترمذی میں مروی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا کہ کیا قربانی واجب ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا : (ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَالْمُسْلِمُوْنَ) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی تھی۔ ‘‘ سائل نے پھر یہی سوا ل کیا کہ کیا قربانی واجب ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : (أَتَعْقِلُ؟ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَالْمُسْلِمُوْنَ) ’’ کیا تمھیںکچھ عقل ہے ؟ ( میں کہہ رہا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی تھی۔ ‘‘[2]
[1] صحیح البخاری:5545 [2] سنن الترمذی:1506وقال : حدیث حسن صحیح