کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 542
سے لیکر ۱۳ ذو الحجہ کی عصر کی نماز تک اِس دوران ہر فرض نماز کے بعد جہرا تکبیرات پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ ان پانچ ایام میں فرائض کے بعد تکبیرات کا پڑھنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سمیت متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔ [1] تکبیرات کے الفاظ یہ ہیں : (اَللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ،لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ،وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ انہی الفاظ کے ساتھ تکبیرات پڑھتے تھے۔ ان کی ابتداء میں ’ اللہ اکبر ‘ دو مرتبہ ہے۔ جبکہ ایک روایت میں ان سے یہ بھی ثابت ہے کہ وہ ابتداء میں’ اللہ اکبر ‘ تین مرتبہ پڑھتے تھے۔ جبکہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ یوں کہتے تھے:( اَللّٰہُ أَکْبَرُ اللّٰہُ أَکْبَرُ،وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ وَأَجَلُّ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ عَلٰی مَا ہَدَانَا) [2] یہ تکبیرات اجتماعی طور پر نہ پڑھی جائیں۔ اس لئے کہ یہ نہ تو اﷲکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے اور نہ سلف صالحین کے عمل سے اس کا ثبوت ملتا ہے بلکہ اس کا سنت طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص انفرادی طور پر تکبیرات پڑھے۔ (۵) صدقہ کرنا : صدقہ کرنا بھی ان اعمالِ صالحہ میں سے ایک ہے جو ان دنوں میں مسلمانوں کے لئے مستحب ہیں۔ اﷲنے صدقہ کا تاکیدی حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے : { یَآأَیُّھَا الَّذِّیْنَ آمَنُوْا أَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰکُمْ مِّنْ قَبْلِ أَنْ یَّأْتِیَ یَوْمٌ لاَّ بَیْعٌ فِیْہِ وَلَا خُلَّۃٌ وَّلَا شَفَاعَۃٌ وَالْکَافِرُوْنَ ھُمُ الظَّلِمُوْنَ}[3] ’’ اے ایمان والو !جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے نہ دوستی اور نہ شفاعت۔ اور کافر ہی ظالم ہیں۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :(( مَانَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ)) [4] ’’ کسی مال کا صدقہ نکالنا اس مال کو گھٹاتا نہیں ۔ ‘‘ لہٰذا ہمیں خصوصا ان ایام میں زیادہ سے زیادہ صدقہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان تمام اعمال کی توفیق دے۔ آمین
[1] إرواء الغلیل:125/3 [2] أیضا [3] البقرۃ2:254 [4] رواہ مسلم