کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 540
اس کے بیس گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور جو شخص اﷲ أکبر کہے اس کیلئے بھی اسی طرح اور جو شخص لا إلہ إلا اللّٰه کہے اس کیلئے بھی اسی طرح اور جو شخص اپنی طرف سے الحمد اللّٰه رب العالمین کہے تو اس کیلئے تیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے تیس گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ ‘‘ اپنی طرف سے الحمد اللّٰه رب العالمین کہنے سے مقصود یہ ہے کہ وہ کسی سبب کے بغیر الحمد اللّٰه رب العالمین کہے تو اس پر اسے زیادہ اجروثواب ملے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ کسی نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے مثلا کھانے پینے یا سونے سے بیدار ہونے کے بعد۔ 7۔یہ تسبیحات ڈھال ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( خُذُوْا جُنَّتَکُمْ))’’ اپنی ڈھال لے لو۔ ‘‘ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! دشمن سے بچاؤ کیلئے ڈھال جو ہمارے سروں پر آ پہنچا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ نہیں ، جہنم سے بچاؤ کیلئے ڈھال۔‘‘ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( قُوْلُوْا:سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ،فَإِنَّہُنَّ یَأْتِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُنْجِیَاتٍ وَمُقَدِّمَاتٍ،وَہُنَّ الْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ[1])) ’’تم یہ کلمات پڑھا کرو:سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، کیو نکہ یہ قیامت کے دن ( جہنم سے ) نجات دہندہ اور ( جنت کی طرف ) آگے بڑھانے والے ہونگے اور یہی باقی رہنے والی نیکیاں ہیں۔ ‘‘ 8۔یہ تسبیحات عرش کے ارد گرد اپنے پڑھنے والے کا ذکر کرتی ہیں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ مِمَّا تَذْکُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللّٰہِ: اَلتَّسْبِیْحُ وَالتَّکْبِیْرُ وَالتَّہْلِیْلُ وَالتَّحْمِیْدُ ،یَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ لَہُنَّ دَوِیٌّ کَدَوِیِّ النَّحْلِ،تَذْکُرُ بِصَاحِبِہَا،أَمَا یُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَّکُوْنَ لَہُ،أَوْ لَا یَزَالُ لَہُ مَنْ یَّذْکُرُ بِہٖ [2])) ’’ اللہ تعالیٰ کی بزرگی سے جو تم یاد کرتے ہو ، یہ تسبیحات بھی ہیں:سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا
[1] الحاکم۔وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع:3214 [2] سنن ابن ماجہ:3809 وصححہ الألبانی