کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 539
لگا دیا جائے گا۔‘‘[1] 4۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا عَلَی الْأرْضِ رَجُلٌ یَقُوْلُ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ ، إِلَّا کَفَّرَتْ عَنْہُ ذُنُوبَہُ وَلَوْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْر[2])) ’’ خطۂ زمین پر جو شخص بھی یہ کلمات کہے : لا إلہ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر،وسبحان اللّٰه والحمد للّٰه ، ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه تواس کے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں۔ ‘‘ 5۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے پاس سے گذرے جس کے پتے خشک ہو چکے تھے ، آپ نے اپنا عصا اس کو مارا تو اس کے خشک پتے جھڑ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ الْعَبْدِ کَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ)) [3] ’’بے شک یہ کلمات(الحمد اللّٰه وسبحان اللّٰه ،ولا إلہ إلا اللّٰه واللّٰه أکبر) بندے کے گناہوں کوایسے جھاڑتے ہیں جیسا کہ اس درخت کے پتے جھڑگئے ہیں۔ ‘‘ 6۔ اللہ تعالیٰ نے ان تسبیحات کو اپنے بندوں کیلئے چن لیا ہے اور ان پر بہت بڑا اجر وثواب مرتب کیا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وابو سعید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مِنَ الْکَلاَمِ أَرْبَعًا : سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ،فَمَنْ قَالَ:سُبْحَانَ اللّٰہِ کُتِبَ لَہُ عِشْرُونَ حَسَنَۃً، وَحُطَّتْ عَنْہُ عِشْرُونَ سَیِّئَۃً، وَمَنْ قَالَ : اَللّٰہُ أَکْبَرُ فَمِثْلُ ذَلِکَ،وَمَنْ قَالَ:لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فَمِثْلُ ذَلِکَ،وَمَنْ قَالَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ کُتِبَتْ لَہُ ثَلَاثُونَ حَسَنَۃً وَحُطَّ عَنْہُ ثَلَاثُونَ خَطِیْئَۃً[4] )) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے کلام میں سے چار (کلمات کو)چن لیا ہے:سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ۔ لہٰذا جو شخص سبحان اﷲ کہے اس کیلئے بیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور
[1] سنن ابن ماجہ:3807 وصححہ الألبانی [2] سنن الترمذی:3460 وحسنہ الألبانی [3] سنن الترمذی:3533وحسنہ الألبانی [4] مسند أحمد و مستدرک حاکم۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع:1718