کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 533
عشرۂ ذوالحجہ کے مستحب اعمال عزیزان گرامی ! جب آپ یہ سمجھ گئے کہ عام ایام کی بہ نسبت عشرۂ ذوالحجہ میں عمل صالح کی بڑی فضیلت ہے تو اﷲ تعالیٰ نے جو سنہری موقع عطا کیا ہے اس کو غنیمت جانیں اور عشرۂ ذوالحجہ کا خصوصی اہتمام کریں۔ یہ حسین فرصتیں اور سازگار مواقع بار بار نہیں آیا کرتے۔اس لئے ان ایام میں عبادت کی خوب کوشش کیجئے جیسا کہ ہمارے اسلاف ان مواقع کو بالکل نہ گنواتے اور اعمال صالحہ میں اپنی بے انتہا دلچسپی کا مظاہرہ کرتے تھے۔ ابو عثمان النہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اسلاف ِ کرام تین عشروں کی بڑی قدر کیا کرتے تھے ‘ رمضان کا آخری عشرہ اور ذوالحجہ اور محرم کا پہلا عشرہ۔ ‘‘ ان ایام میں جو جو اعمال مستحب ہیں اور جن کا تمام مسلمانوں کو خصوصی اہتمام کرنا چاہئے وہ یہ ہیں : (۱) مناسکِ حج اور عمرہ کی ادائیگی : عشرۂ ذوالحجہ میں کئے جانے والے اعمال میں سب سے افضل عمل حج و عمرہ کے مناسک ادا کرنا ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ جس شخص کو اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کے مطابق حجِ بیت اﷲ اور ادائے عمرہ کی توفیق دیتا ہے اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جنت ہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( الْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَھُمَا،وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إلَّا الْجَنّۃُ)) [1] ’’ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ اپنے درمیان کے (گناہوں )کے لئے کفارہ ہے۔ اور حج مبرور کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ نہیں۔ ‘‘ حج مبرور وہ حج ہے جو طریقۂ نبوی کے مطابق کیا جائے اورجو تمام قسم کے گناہوں مثلا ریا ،جماع اور فسق وفجور والی باتوں سے بالکل پاک ہو اور سراپا نیک اعمال وکردار سے معمور ہو۔ (۲) روزہ رکھنا : روزہ بھی عملِ صالح کی جنس سے ہے بلکہ اﷲکے نزدیک سب سے افضل اور محبوب اعمال میں سے ایک عمل ہے۔
[1] متفق علیہ