کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 532
لہذا ہمیں بھی سلف صالحین رحمہ اللہ کے اسی طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے اِس عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے۔ کیونکہ کسی عمل خیر پر اُس کے کرنے والے کو جو اجر وثواب اللہ تعالیٰ اِس عشرہ میں عطا کرتا ہے وہ اِس حدیث کے مطابق کسی اورعشرہ میں عطا نہیں کرتا۔ (۲) انہی ایام میں یومِ عرفہ بھی ہے جی ہاں ، یومِ عرفہ جوحج کا اصل دن ہے اوراسی میں حج کا سب سے بڑا رکن ( وقوفِ عرفہ) ادا کیا جاتا ہے وہ بھی انہی دنوں میں آتا ہے۔ وہ عظیم دن کہ جس میں اللہ تعالیٰ اہلِ عرفات کیلئے عام مغفرت کا اعلان کرتا ہے اور اس میں سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی عطا کرتا ہے۔ اِس بناء پر اگر ایامِ عشرۂ ذوالحجہ میں سے کسی دن کو کوئی فضیلت نہ ہوتی تو صرف یومِ عرفہ ہی ان سارے ایام کی فضیلت کے لئے کافی ہوتا۔ (۳) انہی ایام میں یومِ نحر بھی ہے بعض علماء کے نزدیک یومِ نحر (قربانی کا دن ) سال کے تمام دنوں سے افضل ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( أَعْظَمُ الأَ یَّامِ عِنْدَ ا یَوْمُ النَّحْرِ وَ یَوْمُ القَرِّ[1])) ’’اﷲکے نزدیک سب سے زیادہ باوقار اور عظمت والا دن یومِ نحر (یعنی دس ذو الحجہ کادن ) ہے۔ پھر اس کے بعد (منیٰ میں ) ٹھہرنے کا دن (یعنی گیارہ ذو الحجہ )ہے ۔‘‘ (۴) ان ایام میں متعدد اہم ترین عبادتیں جمع ہوتی ہیں علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں یہ نکتہ بیان کرتے ہیں کہ (وَالَّذِی یَظْہَرُ أَنَّ السَّبَبَ فِی امْتِیَازِ عَشْرِ ذِی الْحِجَّۃِ لِمَکَانِ اجْتِمَاعِ أُمَّہَاتِ الْعِبَادَۃِ فِیْہِ وَہِیَ الصَّلَاۃُ وَالصِّیَامُ وَالصَّدَقَۃُ وَالْحَجُّ،وَلَا یَتَأَتّٰی ذَلِکَ فِی غَیْرِہ) [2] ’’ عشرۂ ذوالحجہ کی امتیازی فضیلت کا سبب یہ معلوم ہوتا ہے کہ ساری اہم ترین عبادتیں اس عشرہ میں جمع ہو جاتی ہیں اور وہ ہیں : نماز ،روزہ، صدقہ اور حج ۔ اِس کے علاوہ دیگر مناسبتوں میں یہ ساری عبادتیں اس طرح جمع نہیں ہوتی ہیں۔‘‘
[1] سنن أبی داؤد والنسائی۔وصححہ الألبانی [2] فتح الباری:460/2