کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 530
میں ایک مقام پر ان ایام کی قسم بھی کھائی ہے۔ فرمایا:{وَالْفَجْرِ. وَلَیَالٍ عَشْرٍ }[1] ’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔ ‘‘ جمہور مفسرین کے نزدیک دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی اپنی تفسیر میں اسی رائے کو صحیح کہا ہے۔ اور اﷲتعالیٰ کا ان ایام کی قسم کھانا ہی انکی عظمت اور فضیلت کی سب سے بڑی دلیل ہے کیونکہ عظیم باری تعالیٰ کسی عظمت والی شئے کی قسم ہی کھاتاہے۔ لہٰذا اﷲ کے بندوں کو بھی چاہئے کہ وہ ان ایام میں اعمال صالحہ کے لئے خوب محنت کریں اور ان کی آمد کو اپنے لئے باعث ِ شرف اور نیکی سمجھیں۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: {وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللّٰہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ} [2] ’’ اور جو لوگ ہمارے دین کی خاطر کوشش کرتے ہیں ہم ان کو ضرور بالضرور اپنے راستے دکھا دیں گے اور یقینا اللہ تعالیٰ نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ‘‘ اﷲ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان ایام میں زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرنے اور ان سے خوب مستفید ہونے کی توفیق دے۔ عشرۂ ذوالحجہ کے فضائل (۱) دنیا کے تمام ایام میں یہ ایام افضل ہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( أَفْضَلُ أَیَّامِ الدُّنْیَا أَیّامُ الْعَشْرِ یَعْنِیْ عَشْرَ ذِیْ الْحِجَّۃِ،قِیْلَ:وَلَا مِثْلُھُنَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه ؟قَالَ وَلَا مِثْلُھُنَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ إِلَّا رَجُلٌ عَفَّرَ وَجْھَہُ فِی التُّرَابِ[3]))
[1] الفجر89: 2-1 [2] العنکبوت29 : 69 [3] رواہ البزار وابن حبان وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:1150