کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 53
عناصر خطبہ کی تلخیص بیان کردے کیونکہ جو کچھ وہ آخر میں بیان کرے گا وہ سامعین کے ذہن میں محفوظ رہے گا۔‘‘
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’وکان یختم خطبتہ بالاستغفار‘‘[1]
کہ ’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استغفار کے ساتھ اپنا خطبہ ختم کیا کرتے تھے۔‘‘
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز خطابت
چونکہ اللہ تعالیٰ نے تکمیل انسانیت اور سعادتِ دارین کے حصول کیلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لیے اسوہ ونمونہ بنایاہے۔ارشاد باری ہے:{لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ}[2] لہٰذا ہم خطیب بے مثال اور داعی باکمال نبی محترم اور پیغمبر محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرزِ خطابت کی خوشنما جھلک پیش کرتے ہیں تاکہ ہم ایک خطیب ناجح مقرر بارع اور واعظ بلیغ کے اوصاف وصفات سے آگاہ وآشنا ہو سکیں۔
1۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(کَانَ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ سَلَّمَ ) [3]
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ کے لیے منبر پر تشریف لاتے تو فرماتے : السلام علیکم ۔
2۔حضرت ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (کَانَ اِذَا قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ اِسْتَقْبَلَہُ اَصْحَابُہُ بِوُجُوہِہِمْ ) [4]کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوتے تولوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کر لیتے۔
3۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے( اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَخْطُبُ قَائِمًا یَوْمَ الْجُمُعَۃِ)کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا کرتے تھے۔[5]اور قرآن کریم میں بھی اس کا تذکرہ ہے {وَتَرَکُوکَ قَائِمًا}[6]
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ کھڑے ہو کر خطبہ دینے کی دلیل ہے۔اسی لیے صحابہ کرام بیٹھ کر خطبہ دینے والوں کی سختی سے تردید کیا کرتے تھے۔
(عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ أَنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ اُمِّ الْحَکَمِ یَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ انْظُرُوا اِلٰی ہَذَا الْخَبِیْثِ یَخْطُبُ قَاعِدًا وَقَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی:{ٰوَإِذَا رَأوْا تِجَارَۃً اَوْ لَہْوَانِ انْفَضُّوْا إِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا}[7]
[1] زاد المعاد:187/1
[2] الاحزاب33:21
[3] صحیح الجامع الصغیر:4745
[4] صحیح الجامع الصغیر:4762
[5] صحیح مسلم:کتاب الجمعۃ
[6] الجمعہ62:11
[7] صحیح مسلم:کتاب الجمعہ