کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 526
کے پاس سے خواتین گذرنے لگیں تو حضرت الفضل بن عباس رضی اللہ عنہ ان کی طرف دیکھنے لگے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا لیکن حضرت الفضل رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ دوسری جانب پھیر لیا اور دوبارہ خواتین کی طرف دیکھنے لگے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری جانب سے بھی ان کے چہرے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا تاکہ وہ خواتین کی طرف مت دیکھیں یہاں تک کہ آپ وادی محسر کے در میان میں پہنچ گئے۔ یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو تیز کردیا اور آپ اس راستے کی طرف مڑ گئے جو جمرۂ عقبۃ کو جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بڑے جمرۃ تک پہنچے جو کہ درخت کے قریب ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی کے درمیان سے اسے سات کنکریاں ماریں۔ ہر کنکری کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے۔ کنکریاں چھوٹے سائز کی تھیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربان گاہ کی طرف گئے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تریسٹھ (۶۳ ) اونٹ ذبح کئے اور باقی جانور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دئیے جنہوں نے ان کو ذبح کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی اپنی قربانیوں میں شریک کیا ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہر قربانی سے کچھ گوشت لیا جائے۔ چنانچہ حسبِ حکم ہر قربانی سے گوشت لیکر اسے ہانڈی میں ڈال دیا گیا اور جب گوشت پک گیا تو دونوں نے گوشت تنا ول کیا اور اس کا شوربہ نوش کیا۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے اور طوافِ افاضہ کیلئے بیت اللہ کو روانہ ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز بیت اللہ میں ادا کی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عبد المطلب کے پاس گئے جو کہ (حجاج کو ) زمزم کا پانی پلا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِنْزَعُوْا بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ،فَلَوْ لَا أَنْ یَّغْلِبَکُمُ النَّاسُ عَلٰی سِقَایَتِکُمْ لَنَزَعْتُ مَعَکُمْ )) ’’ اے بنی عبد المطلب ! تم ڈول کے ذریعے پانی نکالو اوراگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ تم پر غالب آجائیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ پانی نکالتا اور ( حجاج کو پلاتا۔) ‘‘ پھر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈول دیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کا پانی نوش فرمایا۔ ‘‘[1] یہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقۂ حج۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کی توفیق دے۔ دوسرا خطبہ حضرات ! حج تو مکہ مکرمہ میں ہی مکمل ہو جاتا ہے البتہ مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کا ثواب حاصل کرنے کی
[1] صحیح مسلم :1218