کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 522
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج مبارک کے متعلق حضرت جابررضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث اب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج مبارک کی کیفیت کے متعلق حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث ذکر کرتے ہیںاور اس کا مقصد ایک تو یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیا کیفیت تھی ؟ دوسرا یہ ہے کہ اب تک ہم نے جو احکامِ حج ذکر کئے ہیں ان کے بارے میں ہمیں دوبارہ یاددہانی ہوجائے اور احکامِ حج اچھی طرح سے ذہن نشین ہو جائیں۔ محمد بن علی بن حسین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو سال ( مدینہ منورہ میں ) ٹھہرے رہے ، اِس دوران آپ نے حج نہیں کیا۔ پھر دسویں سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ وہ امسال حج کرنے والے ہیں۔ یہ سن کر مدینہ منورہ میں بہت سارے لوگ جمع ہو گئے۔ان میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرے اور اسی طرح حج ادا کرے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کریں۔ چنانچہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم جب ذو الحلیفہ پہنچے تو وہاں حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ کو جنم دیا اورانھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ میں اب کیا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : (( اِغْتَسِلِیْ،وَاسْتَثْفِرِیْ بِثَوْبٍ،وَأَحْرِمِیْ)) ’’ تم غسل کر کے لنگوٹ کس لو اور احرام کی نیت کر لو۔ ‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی ، پھر آپ ( القصواء ) اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب آپ کی سواری (البیداء) میں سیدھی کھڑی ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ کے سامنے ، آپ کی دائیں جانب، بائیں جانب اور آپ کے پیچھے (چاروں طرف ) حدِ نگاہ تک انسان ہی انسان تھے۔ کوئی سوار تھا اور کوئی پاپیادہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے اور اس وقت قرآن مجید کا نزول جاری تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تفسیر سے واقف تھیاور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمل کیا ہم نے بھی وہی عمل کیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کے ساتھ احرام کی نیت کی اور یہ تلبیہ پڑھا : (( لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ ‘ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ ‘ إنَّ الْحَمْدَ وَالنّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ‘ لَا شَرِیْکَ لَکَ)) ’’میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں۔ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں۔ میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام