کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 521
بعض غلطیاں : 1۔کنکریاں دھونا۔ 2۔سات کنکریاں بجائے ایک ایک کر کے مارنے کے ایک ہی بار دے مارنا۔ 3۔کنکریاں مارنے کے مشروع وقت کا لحاظ نہ کرنا۔ 4۔پہلے چھوٹے ، پھر درمیانے اور پھر بڑے جمرۃ کو کنکریاں مارنے کی بجائے ترتیب الٹ دینا۔ 5۔چھوٹے اور درمیانے جمرۃ کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہ کرنا۔ 6۔بڑے سائز کے کنکر یا پتھر مارنا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے سائز کی کنکریاں مارتے تھے۔[1] 7۔ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں نہ گذارنا ۔ طواف الوداع مکہ مکرمہ سے روانگی سے پہلے طواف الوداع کرنا واجب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( لَا یَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتّٰی یَکُوْنَ آخِرَ عَہْدِہٖ بِالْبَیْتِ [2])) ’’ کوئی شخص اس وقت تک نہ جائے جب تک وہ سب سے آخرمیں بیت اللہ کا طواف نہ کر لے۔ ‘‘ ہاں اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو ان پر طواف وداع واجب نہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ مناسک حج میں ان کا سب سے آخری کام بیت اللہ کا طواف ہو ، ہاں البتہ حائضہ عورت کو اس کی اجازت دے دی گئی۔[3] اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مناسک حج میں سب سے آخری کام بیت اللہ کا طواف ہے۔ لہٰذا ۱۲ اور ۱۳ ذو الحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طواف وداع کرنا درست نہیں ہے۔ یاد رہے کہ طواف وداع کے بعد مسجد حرام سے الٹے پاؤں باہر آنا درست نہیں ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حج مبرور نصیب فرمائے۔ آمین
[1] صحیح مسلم:1299 [2] صحیح مسلم:1327 [3] صحیح البخاری:1755،صحیح مسلم:1328