کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 519
ایامِ تشریق 1۔۱۱ اور ۱۲ ذوالحج کی راتیں منیٰ میں گذارنا واجب ہے۔ ۱۲ کو کنکریاں مارنے کے بعد منٰی سے جا سکتے ہیں تاہم ۱۳ کی رات وہیں گذارنا اور ۱۳ کے دن کنکریاں مارکے وہاں سے جانا افضل ہے۔ ان ایام میں تینوں جمرات کو کنکریاں مارنی ہیں جس کا وقت زوالِ شمس سے لیکر آدھی رات تک ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَمَّا أَتٰی إِبْرَاہِیْمُ خَلِیْلُ اللّٰہِ الْمَنَاسِکَ عَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ عِنْدَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ،فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتّٰی سَاخَ فِیْ الْأَرْضِ،ثُمَّ عَرَضَ لَہُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الثَّانِیَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتّٰی سَاخَ فِیْ الْأَرْضِ،ثُمَّ عَرَضَ لَہُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ الثَّالِثَۃِ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ حَتّٰی سَاخَ فِیْ الْأَرْضِ)) ’’جب حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام مناسک ادا کرنے آئے تو شیطان جمرۂ عقبہ کے نزدیک آپ کے سامنے آیا۔ تو آپ نے اسے سات کنکریاں ماریں یہاں تک کہ وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر وہ دوسرے جمرہ کے پاس آپ کے سامنے آیا تو آپ نے پھر اسے سات کنکریاں ماریں یہاں تک کہ وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر وہ تیسرے جمرہ کے پاس آپ کے سامنے آیا تو آپ نے پھر اسے سات کنکریاں ماریں یہاں تک کہ وہ زمین میں دھنس گیا۔ ‘‘ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : تم شیطان کو رجم کرتے ہو اور اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے دین کی پیروی کرتے ہو ۔[1] 2۔ سب سے پہلے چھوٹے جمرۃ کو سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں، ہر کنکری کے ساتھ ’’ اللہ اکبر ‘‘ کہیں، پھر اسی طرح درمیانے جمرۃ کو کنکریاں ماریں۔ اگر آپ کو کسی دوسرے کی طرف سے بھی کنکریاں مارنی ہوں تو پہلے اپنی کنکریاں مار کرپھر اس کی کنکریاں ماریں۔ چھوٹے اور درمیانے جمرۃ کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلہ رخ ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مسنون ہے۔ 3۔ پھر بڑے جمرۃ کو بھی اسی طرح کنکریاں ماریں۔ اس کے بعد دعا کرنا مسنون نہیں۔ سالم بن عبد اللہ رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ چھوٹے جمرہ کو سات کنکریاں مارتے ، ہر
[1] رواہ ابن خزیمۃ والحاکم۔ صحیح الترغیب والترہیب :1156