کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 518
اس کے ساتھ ہی آپ کو تحلل اصغر حاصل ہو جائے گا۔ یعنی جو کام بسببِ احرام ممنوع ہوئے تھے وہ سب حلال ہو جائیں گے سوائے بیوی کے قرب کے جو طواف افاضہ کے بعد جائز ہوگا۔ اس لئے آپ احرام اتار کر صفائی اور غسل وغیرہ کرکے اپنا عام لباس پہن لیں اور طوافِ افاضہ کیلئے خانہ کعبہ چلے جائیں۔ فرمان الٰہی ہے:
{ ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَہُمْ وَلْیُوْفُوْا نُذُوْرَہُمْ وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ }[1]
’’ پھر انہیں چاہئے کہ اپنے جسم کا میل صاف کریں اور اپنی نذر پوری کریں اور بیت عتیق (خانہ کعبہ ) کا طواف کریں۔ ‘‘
7۔طواف افاضہ حج کا رکن ہے۔ اگر کسی وجہ سے آپ دس ذو الحج کو طواف افاضہ نہ کر سکیں تو اسے بعد میں بھی کر سکتے ہیں۔ اگرخواتین مخصوص ایام میں ہوں تو وہ طہارت کے بعد طواف کریں۔ اگر وہ ایامِ تشریق کی کنکریاں مارنے کے بعد پاک ہوں اور انھیں اپنے وطن کو روانہ ہونا ہو تو طواف افاضہ کرتے ہوئے طواف وداع کی نیت بھی کر لیں تو ایسا کرنا درست ہو گا۔ او ر اگر وہ قافلے کی روانگی تک پاک نہیں ہوتیں اور قافلہ والے بھی ان کا انتظار نہیں کرسکتے تو وہ غسل کرکے لنگوٹ کس لیں اور طواف کرلیں۔
8۔طواف کے بعد مقامِ ابراہیم کے پیچھے دو رکعات ادا کریں ، پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کریں اور منیٰ کو واپس چلے جائیں جہاں گیارہ کی رات گذارنا واجب ہے۔
9۔دس ذوالحج کے چار کام( کنکریاں مارنا ، قربانی کرنا ، حلق یا تقصیر ، طوا ف و سعی )جس ترتیب سے ذکر کئے گئے ہیں انھیں اسی ترتیب کے ساتھ کرنا مسنون ہے۔ تاہم ان میں تقدیم وتاخیر بھی جائز ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حجۃالوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں کھڑے ہوئے تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرنا شروع کر دئیے۔ چنانچہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے پتہ نہیں چلا اور میں نے حلق قربانی کرنے سے پہلے کر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( اِذْبَحْ وَلَا حَرَجَ)) ’’ جاؤ قربانی کر لو اور اس میں کوئی حرج نہیں ‘‘ پھر ایک اور شخص آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! مجھے بھی پتہ نہیں چلا اور میں نے قربانی رمی کرنے سے پہلے کر لی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِرْمِ وَلَا حَرَجَ)) ’’جاؤ رمی کرلو اور اس میں کوئی حرج نہیں‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان امور کی تقدیم وتاخیر کے بارے میں جو سوال کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِفْعَلْ وَلا حَرَجَ)) ’’جاؤ کرو اور کوئی حرج نہیں ‘‘[2]
[1] الحج22 :29
[2] صحیح البخاری:1736، صحیح مسلم:1306