کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 517
جانور نہ ملے تو وہ تین دن کے روزے حج کے ایام میں رکھے اور سات دن کے روزے گھر واپس جانے کے بعد ، یہ مکمل دس روزے ہیںاور یہ حکم ان کیلئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے ( اہلِ حرم ) نہ ہوںاور اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔ ‘‘ 6۔ پھر سر کے بال منڈوا دیں یا پورے سر کے بال چھوٹے کروا دیں ،البتہ بال منڈوانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کیلئے مغفرت ( اور ایک روایت میں رحمت ) کی دعا تین مرتبہ فرمائی جبکہ بال چھوٹے کروانے والوں کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا ایک ہی بار فرمائی۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ)) ’’ اے اللہ ! حلق کروانے والوں کی مغفرت فرما ‘‘ لوگوں نے کہا:اے اللہ کے رسول! بال چھوٹے کروانے والوں کیلئے بھی (دعا فرمائیے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا : (( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ)) ’’ اے اللہ ! حلق کروانے والوں کی بخشش فرما ‘‘لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بال چھوٹے کروانے والوں کیلئے بھی ( دعا فرمائیے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا:(( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِیْنَ)) ’’اے اللہ ! حلق کروانے والوں کے گناہ معاف فرما ‘‘ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بال چھوٹے کروانے والوں کیلئے بھی ( دعا فرمائیے) تو چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( وَلِلْمُقَصِّرِیْنَ)) ’’ اور بال چھوٹے کروانے والوں کی بھی مغفرت فرما۔ ‘‘[1] جبکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تین مرتبہ ) یوں دعا فرمائی :(( رَحِمَ اللّٰہُ الْمُحَلِّقِیْنَ)) ’’ اللہ تعالیٰ حلق کروانے والوں پر رحم فرمائے ‘‘ پھر چوتھی مرتبہ فرمایا:(( وَالْمُقَصِّرِیْنَ)) ’’بال چھوٹے کروانے والوں پر بھی اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔ ‘‘[2] اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرۂ عقبۃ کو کنکریاں ماریں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹوں کی طرف گئے اور انہیں قربان کیا۔ اُدھر حجام بیٹھا ہوا تھا ، اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آؤ اور حلق کرو۔ چنانچہ اس نے پہلے دائیں جانب سے حلق کیااور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جانب کے بال اپنے ارد گرد موجود لوگوں میں تقسیم کردئیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اب بائیں جانب سے حلق کرو ‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور اس جانب کے بال انہیں عطا کئے۔[3] خواتین اپنی ہرچوٹی سے انگلی کے ایک پورے کے برابر بال کٹوائیں۔
[1] صحیح البخاری: 1728،صحیح مسلم :1302 [2] صحیح البخاری:1727،صحیح مسلم:1301 [3] صحیح مسلم:1305