کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 516
رسیدہ خواتین کنکریاں مارنے کیلئے کسی دوسرے شخص کو وکیل بنا سکتے ہیں۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحرکو چاشت کے وقت کنکریاں مارتے اور اس کے بعد دیگر ایام میں زوالِ شمس کے بعد رمی کرتے۔ [1] اورجب حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ الجمرۃ الکبری تک پہنچے تو انھوں نے بیت اللہ کو اپنی بائیں جانب اور منیٰ کو دائیں جانب کر لیا اور بڑے جمرہ کو سات کنکریاں ماریں اور پھر فرمایا : اسی طرح اس شخصیت نے کنکریاں ماریں جن پر سورۃ البقرۃ نازل ہوئی۔ [2] 5۔پھر قربانی کا جانور ذبح کریں جو بے عیب ہو اور مطلوبہ عمر کے مطابق ہو۔ قربانی کیلئے جانور کی عمر کا لحاظ نہ کرنااور عیب دار جانور قربان کردینا نا جائز ہے۔یاد رہے کہ آپ قربانی ۱۱ یا ۱۲ یا ۱۳ ذوالحج کو بھی کر سکتے ہیں۔ قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت اپنے لئے بھی لے آئیں اور فقراء میں بھی تقسیم کریں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{ وَیَذْکُرُوْا اسْمَ اللّٰہِ فِیْ أَیَّامٍ مَّعْلُوْمَاتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْأنْعَامِ فَکُلُوْا مِنْہَا وَأَطْعِمُوْا الْبَائِسَ الْفَقِیْرَ}[3] ’’ اور چند متعین دنوں میں ان چوپایوں کو اللہ کے نام سے ذبح کریں جو اللہ نے بطور روزی انہیں دیئے ہیں، پھر تم خود بھی اس کا گوشت کھاؤ اور بھوکے فقیر کو بھی کھلاؤ۔ ‘‘ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کسی با اعتماد شرکہ(کمپنی ) میں پیسے جمع کروا دیںجو آپ کی طرف سے قربانی کرنے کی پابند ہو گیاور اگر آپ ( حج تمتع کر رہے ہوں اور) مالی مجبوری کے سبب قربانی نہ کرسکیں تو آپ کو دس روزے رکھنا ہونگے۔تین ایامِ حج میں اور سات وطن لوٹ کر۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَِ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فِیْ الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ ذٰلِکَ لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ أَہْلُہُ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْا أَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} [4] ’’ پھر جب تم امن کی حالت میں ہو جاؤ تو جو شخص عمرہ سے لے کر حج تک تمتع کرے ( یعنی عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھول دے ، پھر حج کیلئے احرام باندھے) تو اسے قربانی کا جو جانور میسر ہو ذبح کرے۔ اگر اسے
[1] صحیح مسلم:1299 [2] صحیح البخاری:1748،صحیح مسلم:1296 [3] الحج22:28 [4] البقرۃ 2:196