کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 515
طلب کی تھی تو یہ میرے لئے اِس بات سے بہتر ہوتا جس پر میں خوش ہو رہی تھی (آپ کے صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے پر۔)[1] اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں شامل تھا جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں میں سے کمزور افراد کے ساتھ مزدلفہ سے ( منیٰ کو ) جلدی روانہ کردیا تھا۔[2] بعض غلطیاں : 1۔حدودِ عرفہ سے باہر وقوف کرنا 2۔یہ عقیدہ رکھنا کہ جبلِ رحمت پر چڑھے بغیر وقوفِ عرفہ مکمل نہیں ہوتا حالانکہ جبلِ رحمت پر چڑھنے کی کوئی خاص فضیلت نہیں ہے اور نہ ہی یہ کارِ ثواب ہے 3۔غروب ِشمس سے پہلے عرفات سے روانہ ہو جانا۔ 4۔ مزدلفہ میں پہنچ کر سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کی بجائے کنکریاں چننے میں لگ جانا 5۔مزدلفہ کی رات میں نوافل پڑھنا۔ ۱۰/ ذو الحج ( یومِ عید ) 1۔فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں ، پھر صبح کی روشنی پھیلنے تک قبلہ رخ ہو کرذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں۔ 2۔بڑے جمرۃ کو کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے موٹے چنے کے برابر کنکریاں اٹھا سکتے ہیں ۔ البتہ یہ لازم نہیں کہ مزدلفہ ہی سے اٹھائی جائیں۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مزدلفہ سے منیٰ کو واپس لوٹتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محسر میں پہنچے جو کہ منیٰ میں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( عَلَیْکُمْ بِحَصَی الْخَذْفِ الَّذِیْ یُرْمٰی بِہِ الْجَمْرَۃُ[3])) ’’ تم کنکریاں لے لو جن کے ساتھ جمرۃ کو رمی کی جائے گی۔ ‘‘ ایامِ تشریق میں جمرات کو کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے کنکریاں اٹھانا ضروری نہیں ، وہ منیٰ سے بھی اٹھائی جا سکتی ہیں۔ 3۔ پھر طلوعِ شمس سے پہلے منیٰ کو روانہ ہو جائیں ، راستے میں وادیٔ محسر کو عبور کرتے ہوئے تیز تیز چلیں۔ 4۔ منیٰ میں بڑے جمرہ کے پاس پہنچ کر تلبیہ بند کردیں اور بڑے جمرۃ کو جو کہ مکہ مکرمہ کی طرف ہے سات کنکریاں ایک ایک کرکے ماریں ، ہر کنکری کے ساتھ’’ اللہ اکبر ‘‘ کہیں۔ کمزور یا بیمار مرد ، بچے اور اسی طرح کمزور یا عمر
[1] صحیح البخاری :1681 ،صحیح مسلم :1290 [2] صحیح البخاری :1678، صحیح مسلم :1293 [3] صحیح مسلم :1282