کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 509
وَرُفِعَ لَہُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ[1])) ’’ ( دوران طواف ) ہر ہر قدم پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کردیے جاتے ہیں۔ ‘‘ 4۔ اگر آپ خانہ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا شرف حاصل کرنا چاہیں تو حطیم میں پڑھ لیں کیونکہ حطیم خانہ کعبہ ہی کا ایک حصہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ میں چاہتی تھی کہ خانہ کعبہ کے اندر جاؤں اور اس میں نماز پڑھوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے الحِجر (حطیم) میں داخل کر دیا اور ارشاد فرمایا : (( صَلِّیْ فِیْ الْحِجْرِ إِنْ أَرَدْتِّ دُخْوْلَ الْبَیْتِ،فَإِنَّمَا ہُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ الْبَیْتِ، وَلٰکِنْ قَوْمُکِ اِسْتَقْصَرُوْہُ حِیْنَ بَنَوْا الْکَعْبَۃَ، فَأَخْرَجُوْہُ مِنَ الْبَیْتِ)) [2] ’’ اگر تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم میں ہی نماز پڑھ لو کیونکہ وہ بیت اللہ کا ہی ایک ٹکڑا ہے ، لیکن تمہاری قوم نے جب کعبہ کو تعمیر کیا تو اسے چھوٹا کرنا چاہا ، اس لئے انھوں نے اسے ( یعنی حطیم کو ) بیت اللہ سے الگ کردیا۔ ‘‘ حج کے باقی احکام ان شاء اللہ آئندہ خطبۂ جمعہ میں ذکر کئے جائیں گے۔اللہ تعالیٰ حجاج کرام اور ہم سب کی تمام عبادات قبول فرمائے۔ آمین
[1] أحمد۔صحیح الترغیب والترھیب للألبانی:1139 [2] سنن الترمذی:876۔ وصححہ الألبانی