کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 506
پڑھی : {وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ إِبْرَاہِیْمَ مُصَلّٰی} اور مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان رکھ کر دورکعت نماز ادا فرمائی ، پھر دوبارہ حجر اسود پر آئے اور استلام کیا ، پھر صفا کی طرف چلے گئے۔ [1]
طواف میں بعض غلطیاں : حجر اسود کو بوسہ دینے کیلئے مزاحمت کرنا اور مسلمانوں کو ایذا پہنچانا۔ دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے حجراسود کی طرف اشارہ کرنا۔ حطیم کے درمیان سے گذرتے ہوئے طواف کرنا۔ رکن یمانی کو بوسہ دینا اور اسی طرح اس کا استلام نہ کر سکنے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنا۔ ہر چکر کیلئے ایک دعا خاص کرنا۔ کعبہ کی دیواروں پر بنیتِ تبرک ہاتھ پھیرنا۔ طواف قدوم کے بعد بھی دایاں کندھا ننگا رکھنا۔ دورانِ طواف دعائیں پڑھتے ہوئے آواز بلند کرنا۔
زمزم کی فضیلت
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( خَیْرُ مَائٍ عَلٰی وَجْہِ الْأَرْضِ مَائُ زَمْزَمَ،فِیْہِ طَعَامُ الطَّعْمِ وَشِفَائُ السَّقْمِ))
’’ روئے زمین پر سب سے افضل پانی زمزم کا پانی ہے ، وہ ایک کھانے کا کھانا ہے اور مزید برآں اس میں بیماری سے شفا بھی ہے ۔ ‘‘[2]
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَہُ[3]))
’’ زمزم کا پانی پینے سے ہر وہ مقصد پورا ہوتا ہے جس کیلئے اسے پیا جائے۔ ‘‘
6۔ طواف ، دو رکعات اور استلامِ حجر اسود کے بعد اگر ملتزم پر جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے پہلے طواف کیا، پھر دو رکعت نماز ادا کی ، پھر استلام کیا ، پھر حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے ہوکر اپنا سینہ ، اپنے ہاتھ اور اپنے رخسار بیت اللہ سے چمٹائے۔ پھر کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔[4]
[1] صحیح مسلم:1218
[2] رواہ الطبرانی وابن حبان۔صحیح الترغیب والترہیب :1161
[3] رواہ الدار قطنی والحاکم۔ صحیح الترغیب والترہیب : 1164
[4] سنن الترمذی۔ 2962۔ الصحیحۃ للألبانی:2138