کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 504
جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا:
(( وَاللّٰہِ لَیَبْعَثَنَّہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَہُ عَیْنَانِ یُبْصِرُ بِہِمَا،وَلِسَانٌ یَنْطِقُ بِہٖ، یَشْہَدُ عَلٰی مَنِ اسْتَلَمَہُ بِحَقٍّ[1]))
’’ اللہ کی قسم ! اسے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس حالت میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہونگی جن سے وہ دیکھے گا اور ایک زبان ہو گی جس سے وہ بولے گا اور ہر ایسے شخص کے حق میں گواہی دے گا جس نے اس کا حق کے ساتھ استلام کیا تھا۔ ‘‘
نیز یہ بات ہر حاجی کو ذہن نشین ہونی چاہئے کہ حجر اسود نفع ونقصان کا مالک نہیں ہے۔ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے حجر اسود کو بوسہ دیا۔ پھر فرمایا :
(( إِنِّیْ أَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ،وَلَوْ لَا أَنِّیْ رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ[2]))
’’ مجھے معلوم ہے کہ تم ایک پتھر ہو اور نہ تم نقصان پہنچا سکتے ہو اور نہ نفع۔ اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔ ‘‘
2۔طواف کے پہلے تین چکروں میں کندھے ہلاتے ہوئے، چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ تیز تیز چلیں۔ اسے رمل کہتے ہیں۔ ہاں اگر رش ہو تو صر ف کندھے ہلانا ہی کافی ہے۔ اس حکم سے خواتین مستثنی ہیں اسی طرح ان کے محرم بھی۔تاہم محرم مردوں کو رمل جیسی کیفیت اختیار کرنی چاہئے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حج میں یا عمرہ میں طواف کرتے توسب سے پہلے تین چکر تیز تیز قدموں کے ساتھ لگاتے ، پھر چار چکر عام رفتار میں مکمل کرتے۔اسکے بعد دو رکعات ادا فرماتے اور پھر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے۔[3]
3۔دورانِ طواف ذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں،ہر چکر کی کوئی خاص دعا نہیں ہے۔البتہ رکن ِ یمانی اور حجر اسود کے درمیان (رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ) کا پڑھنا مسنون ہے۔ [4]
[1] سنن الترمذی وابن حبان۔ صحیح الترغیب والترہیب : 1144
[2] صحیح البخاری:1597،صحیح مسلم:1270
[3] صحیح البخاری:1616،صحیح مسلم:1261
[4] سنن أبی داؤد:1892وحسنہ الألبانی