کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 503
’’ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ احرام میں تھیں ، جب لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہم میں سے ہر عورت اپنی چادر سر سے چہرے پر لٹکالیتی اور جب وہ آگے چلے جاتے تو ہم اپنے چہروں سے پردہ ہٹالیتیں ‘‘
8۔ حالتِ احرام میں غسل کرنا ، سر میں خارش کرنا ، چھتری وغیرہ کے ذریعے سایہ کرنا اور بیلٹ باندھنا جائز ہے ۔
سایہ کرنے کے بارے میں حضرت ام حصین رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا اور انھوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام کو پکڑا ہوا تھا اور دوسرے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کپڑا بلند کیا ہوا تھاتاکہ آپ دھوپ سے بچ سکیں۔[1]
2۔طواف:
1۔مسجد حرام میں پہنچ کر تلبیہ بند کردیں ، پھر حجر اسود کے سامنے آئیں اور اپنا دایاں کندھا ننگا کر لیں۔ اسے اضطباع کہتے ہیں۔[2]
اگر بآسانی حجر اسود کو بوسہ دے سکتے ہوں تو ٹھیک ہے ، ورنہ ہاتھ لگا کر اسے چوم لیں اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تودائیں ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کرکے زبان سے ’’بِسْمِ اللّٰہِ،اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہیں اور طواف شروع کر دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا :
(( یَا عُمَرُ،إِنَّکَ رَجُلٌ قَوِیٌّ،لَا تُزَاحِمْ عَلیَ الْحَجَرِ فَتُؤْذِیَ الضَّعِیْفَ، إِنْ وَجَدْتَّ خَلْوَۃً فَاسْتَلِمْہُ وَإِلَّا فَاسْتَقْبِلْہُ ، فَہَلِّلْ وَکَبِّرْ [3]))
’’ اے عمر! تم طاقتور ہو، لہٰذا حجر اسود پر مزاحمت نہ کرو اور کمزور کو ایذا نہ دو اور جب حجر اسود کا استلام کرنا چاہو تو دیکھ لو ‘ اگر بآسانی کر سکو تو ٹھیک ہے ورنہ اس کے سامنے آکر طواف کی نیت کرکے تکبیر کہہ لو۔ ‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا :
(( نَزَلَ الْحَجَرُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَہُوَ أَشَدُّ بَیَاضًا مِّنَ اللَّبَنِ،فَسَوَّدَتْہُ خَطَایَا بَنِیْ آدَمَ [4]))
’’ حجر اسود جب جنت سے نازل ہوا تو دودھ سے زیادہ سفید تھا ، پھر بنی آدم کی غلطیوں نے اسے سیاہ کردیا ‘‘
[1] صحیح مسلم:1298
[2] سنن أبيداؤد:1883،1884۔ وصححہ الألبانی
[3] مسند أحمد:321/1 برقم :190وہو حدیث حسن کما قال محقق المسند
[4] سنن الترمذی :877۔ وصححہ الألبانی