کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 502
(( لَا یَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلَا الْعَمَائِمَ ، وَلَا السَّرَاوِیْلاَتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْخِفَافَ،إِلَّا أَحَدٌ لَا یَجِدُ نَعْلَیْنِ فَلْیَلْبَسْ خُفَّیْنِ،وَلْیَقْطَعْہُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ،وَلَا تَلْبَسُوْا مِنَ الثِّیَابِ شَیْئًا مَسَّہُ زَعْفَرَانٌ أَوْ وَرْسٌ[1])) ’’ وہ قمیص ، پگڑی ، شلوار ( یا پاجامہ ) اور باران کوٹ نہ پہنے اور اسی طرح موزے بھی نہ پہنے۔ ہاں اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن سکتا ہے بشرطیکہ وہ انہیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ دے اور تم ایسا لباس مت پہنو جس پر زعفران یا ورس کی خوشبو یا ان کا رنگ لگا ہوا ہو۔ ‘‘ جبکہ عورت پر نقاب باندھنا حرام ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کی ایک اورروایت کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( وَلَا تَنْتَقِبِ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ ،وَلَا تَلْبَسِ الْقُفَّازَیْنِ )) [2] ’’ احرام والی عورت نہ نقاب باندھے اور نہ ہی وہ دستانے پہنے۔ ‘‘ البتہ وہ غیر محرم مردوں کے سامنے چہرے کا پردہ کرنے کی پابند ہو گی خواہ کپڑا اس کے چہرے کو لگ جائے۔ حضرت فاطمۃ بنت المنذر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (( کُنَّا نُخَمِّرُ وُجُوہَنَا وَنَحْنُ مُحْرِمَاتٌ وَنَحْنُ مَعَ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرِ الصِّدِّیْق)) ’’ ہم احرام کی حالت میں حضرت اسماء بنت ابی بکر الصدیق کے ساتھ اپنے چہروں کا پردہ کیا کرتی تھیں۔ ‘‘ اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : (( کُنَّا نُغَطِّی وُجُوہَنَا مِنَ الرِّجَالِ وَکُنَّا نَمْشِطُ قَبْلَ ذَلِکَ فِی الْإِحْرَامِ[3])) ’’ ہم احرام میں اپنے چہرے مردوں سے چھپایا کرتی تھیں اور اس سے پہلے ہم کنگھی کر لیا کرتی تھیں۔‘‘ جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ (کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلٰی وَجْہِہَا،فَإِذَا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ) [4]
[1] صحیح البخاری1542،صحیح مسلم :1177 [2] صحیح البخاری :1838 [3] رواہماالحاکم وصححہما الألبانی فی إرواء الغلیل:212/4 [4] سنن أبيداؤد:833،سنن ابن ماجہ:2935۔ضعفہ الألبانی ولکن لہ شاہد من حدیث أسماء وفاطمۃ المذکورین