کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 501
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پڑھنے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا : (( مَا مِنْ مُّسْلِمٍ یُلَبِّیْ إِلَّا لَبیّٰ مَنْ عَنْ یَمِیْنِہٖ وْ عَنْ شِمَالِہٖ مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ مَدَرٍ[1])) ’’کوئی مسلمان جب تلبیہ پڑھتا ہے تو اس کے دائیں بائیں ہر پتھر، ہر درخت اور ریت کے تمام ذرات بھی تلبیہ پڑھتے ہیں۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا أَہَلَّ مُہِلٌّ قَطُّ إِلَّا بُشِّرَ،وَلَا کَبَّرَ مُکَبِّرٌ قَطُّ إِلَّا بُشِّرَ۔ قِیْلَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بِالْجَنَّۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ[2])) ’’ کوئی تلبیہ پڑھنے والا جب بھی تلبیہ پڑھتا ہے تو اسے بشارت دی جاتی ہے اور کوئی تکبیر کہنے والا جب بھی تکبیر کہتا ہے تواسے بھی بشارت دی جاتی ہے۔‘‘ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! جنت کی بشارت دی جاتی ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں۔ ‘‘ 6۔بعض غلطیاں: بغیر احرام باندھے میقات کو عبور کر جانا۔ احرام باندھتے ہی دایاں کندھا ننگا کرلینا حالانکہ ایسا صرف طوافِ قدوم میں کرنا چاہئے۔ خاص ڈھب سے بنے ہوئے جوتے کی پابندی کرنا (حالانکہ ٹخنوں کو ننگا رکھتے ہوئے ہر قسم کا جوتا پہنا جا سکتا ہے۔) احرام باندھ کر کثرت سے ذکر واستغفار اور تلبیہ کے بجائے لہو ولعب میں مشغول رہنا۔ باجماعت نماز ادا کرنے میں سستی کرنا۔ خواتین کا بغیر محرم یابغیر خاوند کے سفر کرنا۔ غیرمحرم مردوں کے سامنے عورتوں کا پردہ نہ کرنا۔ احرام باندھ لینے کے بعد کئی لوگوں کا فوٹو کھنچوانا۔ 7۔ محظوراتِ احرام : احرام کی نیت کرنے کے بعد کچھ چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو یہ ہیں : جسم کے کسی حصے سے بال اکھیڑنا یا کاٹنا، ناخن کاٹنا ، خوشبو استعمال کرنا ، بیوی سے صحبت یا بوس وکنار کرنا ، دستانے پہننا اور شکار کرنا ۔۔۔یہ سب امور مرد وعورت دونوں پر حرام ہو جاتے ہیں اور مرد پر سلاہوا کپڑا پہننا اور سر کو ڈھانپنا حرام ہو جاتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! احرام والا شخص کونسے کپڑے پہن سکتا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] سنن الترمذی:828۔ وصححہ الألبانی [2] الطبرانی فی الأوسط۔ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:1137