کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 500
یعنی ’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام کیلئے احرام باندھتے وقت خوشبو لگاتی تھی۔ اسی طرح جب آپ حلال ہوتے تو بیت اللہ کے طواف ( طوافِ افاضہ ) سے پہلے بھی آپ کو خوشبو لگاتی تھی۔ ‘‘ 3۔ مرد دو سفید اور صاف ستھری چادروں میں احرام باندھیں جبکہ خواتین اپنے عام لباس میں ہی احرام کی نیت کریں۔ اگر میقات پر عورت مخصوص ایام میں ہو تو وہ غسل کرکے احرام کی نیت کرلے ۔ حضرت عائشۃ رضی اللہ عنہا اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ ) نے ذو الحلیفۃ میں بیداء کے مقام پر ( محمد بن ابی بکر)کو جنم دیا،جس کے بعد انہیں نفاس آگیا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی اہلیہ کو حکم دیں کہ وہ غسل کر لیں اور احرام کی نیت کر لیں۔[1] 4۔ احرام کی نیت ان الفاظ سے کریں:’’لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ عُمْرَۃً‘‘ اگر راستے میں کسی رکاوٹ کے پیش آنے کا خطرہ ہو تو یہ الفاظ بھی پڑھنے چاۂییں : ’’ اَللّٰہُمَّ إنْ حَبَسَنِی حَابِسٌ فَمَحِلّی حَیْثُ حَبَسْتَنِی‘‘ پھر تلبیہ پڑھنا شروع کردیں اور طواف شروع کرنے تک اسے پڑھتے رہیں۔ تلبیہ یہ ہے : (لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ ‘ لَبَّیْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ ‘ إنَّ الْحَمْدَ وَالنّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ‘ لَا شَرِیْکَ لَکَ) [2] ’’میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں ‘ میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ‘ میں حاضر ہوں۔ بے شک تمام تعریفیں ،نعمتیں اور بادشاہت تیرے لئے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔ ‘‘ 5۔مردوں کیلئے مستحب ہے کہ وہ تلبیہ بلند آواز سے پڑھیں کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کا حکم دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (( أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فَأَمَرَنِیْ أَنْ آمُرَ أَصْحَابِیْ وَمَنْ مَّعِیَ أَنْ یَّرْفَعُوْا أَصْوَاتَہُمْ بِالْإِہْلَالِ[3])) ’’ میرے پاس حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اور میرے ساتھ جو بھی ہے سب کو تلبیہ بلند آواز سے پڑھنے کا حکم دوں۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم:1209،1210 [2] صحیح البخاری:1549،صحیح مسلم:1184 [3] سنن الترمذی:829،سنن أبی داؤد :1814وصححہ الألبانی