کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 50
وَاَقْصِرُوْا الْخُطْبَۃَ،وَإِنَّ مِنَ الْبَیَانِ سِحْرًا)) [1]
’’نماز کا طویل کرنا اور خطبہ کا مختصر کرنا خطیب کی دانائی کی علامت ہے، تم نماز لمبی کرو اور خطبہ مختصر کرو، یقینا بیان میں ایک جادو ہے۔‘‘
۸۔منہجیت
موضوع کی تیاری میں صحیح اسلامی عقائد اور منہج اور اسلامی ادب وثقافت کا خیال رکھنا خطیب کے لیے ازبس ضروری ہے کیونکہ عقائد واعمال کی اصلاح اور عمل با لکتاب والسنۃ کی دعوت اور منہج سلف صالحین کا تعارف خطبہ کے بنیادی اہداف میں سے ہونا چاہئے ۔ اورکوئی ایسا واقعہ یا حکایت یا مثال بیان کرنے سے قطعی گریز کرنا چاہئے جو کہ اسلامی عقائد ونظریات ،منہج سلف اور دینی ثقافت کے منافی ہو ۔ بقول شاعرِ مشرق:ع
حرف اس قوم کا بے سوز،عمل زار و زبوں ہوگیا پختہ عقائد سے تہی جس کا ضمیر
۹۔جامعیت
منہجیت کے ساتھ ساتھ موضوع کی جامعیت کا بھی پورا پوراخیال رکھنا چاہئے ۔ کیو نکہ خطبہ اور عام وعظ میں فرق ہو تا ہے اور دوران خطبہ مختلف موضوعات کو شروع کر کے تشنہ تکمیل چھوڑ دینا جس سے عوام تہی دامن واپس لوٹ جائیں یہ مزاجِ خطبہ اور اس کے اہداف کے منافی ہے ۔
چنا نچہ شیخ علی الطنطاوی فرماتے ہیں۔’’ومن عیوبہا( ای الخطبۃ) أنہ لیس للخطبۃ موضوع واحد معین بل تجد الخطیب یخوض فی الجمعۃ الواحدۃ فی کل شئی ینتقل من موضوع الی موضوع فلا یوفی موضوعا منہا حقہ من البحث‘‘[2]
’’ خطبہ کے عیوب میں سے ایک نمایاں عیب یہ بھی ہے کہ خطیب ایک ہی خطبہ میں کئی موضوع شروع کرلے اور کسی کا بھی حق ادا نہ کرے ۔‘‘
۱۰۔شخصیات یاکسی ادارے پر براہ راست تنقید سے گریز
موضوع کی تیاری میں اختلافی مسائل کو ہوا دینے اور بلاوجہ شخصیات وجماعات یا اداروں کو نامزد کر کے ان
[1] صحیح مسلم
[2] الشامل،ص 68