کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 499
کیونکہ پاک وہند سے جو حضرات حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے جاتے ہیں وہ عموما حج تمتع ہی کرتے ہیں اور حج تمتع یہ ہے کہ حاجی اپنے ملک سے جاتے ہوئے جب میقات پر پہنچے تو احرام کا لباس پہن کر وہاں سے صرف عمرہ کی نیت کرے اور مکہ مکرمہ میں پہنچ کر عمرہ کرلے۔ اس کے بعد احرام اتار کر اس کی پابندیوں سے آزاد ہو جائے۔ پھر آٹھ ذو الحج کو اپنی رہائش گاہ سے دوبارہ احرام پہن کر حج کی نیت کرے اور منٰی کی طرف روانہ ہو جائے اور پھر مناسک حج مکمل کرے۔ تو آئیے سب سے پہلے عمرہ کے احکام تفصیل سے ذکر کرتے ہیں۔ عمرہ کے تفصیلی احکام 1۔ احرام: 1۔ احرام حج وعمرہ کا پہلا رکن ہے۔ اور اس سے مرادہے احرام کا لباس پہن کر تلبیہ کہتے ہوئے مناسکِ حج وعمرہ کو شروع کرنے کی نیت کر لینا اور ایسا کرنے سے اس پر چند امور کی پابندی کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ عمرے کا احرام میقات سے شروع ہوتا ہے۔ البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ لباسِ احرام پہلے پہن لیا جائے اور نیت میقات سے کی جائے۔ میقات سے احرام باندھے بغیر گذرنا حرام ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کرے تو اسے میقات کو واپس آنا یا مکہ جا کر دم دینا پڑے گا۔ مواقیت حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ مدینہ کیلئے ذو الحلیفۃ ( ابیار علی) ، اہلِ شام کیلئے الجحفۃ، اہلِ نجد کیلئے قرن المنازل اور اہلِ یمن کیلئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔ یہ مواقیت اِن ملکوں کیلئے ہیں اور اُن لوگوںکیلئے بھی ہیں جو حج وعمرہ کی نیت سے ان مقامات سے گذریں اور جو لوگ ان مواقیت کے اندر ( مکہ مکرمہ کی جانب ) مقیم ہوں وہ اپنے گھروں سے ہی احرام کی نیت کریں حتی کہ اہلِ مکہ مکہ ہی سے احرام کی نیت کریں۔ ‘‘[1] 2۔اِحرام باندھتے وقت غسل کرنا، صفائی کے امور کا خیال کرنا اوربدن پرخوشبو لگاناسنت ہے۔ حضرت عائشۃ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ (کُنْتُ أَطَیِّبُ رَسُوْلَ اللّٰہَ صلي اللّٰه عليه وسلم لِإِحْرَامِہٖ حِیْنَ یُحْرِمُ ، وَلِحِلِّہٖ قَبْلَ أَنْ یَّطُوْفَ بِالْبَیْتِ) [2]
[1] صحیح البخاری:1524، صحیح مسلم:1181 [2] صحیح البخاری:1539،صحیح مسلم :1189