کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 497
اپنے گھر والوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے کی تلقین کرے اور اگر کچھ حقوق وہ ادا نہ کر سکا ہو توا نھیں ان کے متعلق وصیت کرے ۔
4۔ قرآن وسنت کی روشنی میں حج وعمرہ کے احکامات کو سیکھ لے اور سنی سنائی باتوں پر اعتماد نہ کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر ارشاد فرمایا تھا:
(( لِتَأْخُذُوْا مَنَاسِکَکُمْ،فَإِنِّیْ لَا أَدْرِیْ لَعَلِّیْ لَا أَحُجُّ بَعْدَ حَجَّتِیْ ہٰذِہ)) [1]
’’تم حج کے احکام سیکھ لوکیونکہ مجھے معلوم نہیں،شاید میں اس حج کے بعد دوسرا حج نہ کر سکوں۔ ‘‘
لہٰذا جس طرح باقی تمام عبادات کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ سے مطابقت ضروری ہے ، اسی طرح حج کے احکام بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہی ادا ہونے چاہیئیں۔
دورانِ سفر اور دورانِ ادائیگی ٔ حج چند ضروری آداب
1۔ احرام کی نیت کرنے کے بعد زبان کی خصوصی طور پر حفاظت کریں اور فضول گفتگو سے پر ہیز کریں، اپنے ساتھیوں کو ایذاء نہ دیں اور ان سے برادرانہ سلوک رکھیں۔ اوراپنے تمام فارغ اوقات اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گذاریں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
{اَلْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُوْمَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوْقَ وَلاَ جِدَالَ فِیْ الْحَجِّ وََمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللّٰہُ وَتَزَوَّدُوْا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ الْتَّقْویٰ وَاتَّقُوْنِ یَا أُولِی الْأَلْبَابِ}[2]
’’ حج کے مہینے مقرر ہیں ، اس لئے جو شخص ان میں حج لازم کرلے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے ، گناہ کرنے اور لڑائی جھگڑا کرنے سے بچتا رہے۔ تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو اور سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے۔ لہٰذا اے عقلمندو ! تم مجھ سے ڈرتے رہا کرو۔ ‘‘
اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
(( مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمِ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ [3]))
’’جس نے حج کیا اور اس دوران بے ہودگی اور اللہ کی نافرمانی سے بچا رہا وہ اس طرح واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا ۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم :1297
[2] البقرۃ2 :197
[3] صحیح البخاری:1819، صحیح مسلم:1350