کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 496
تمھارے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر کہتا ہے : جاؤ اب مستقبل کیلئے عمل کرو کیونکہ تمھارے پچھلے تمام گناہ مٹا دیئے گئے ہیں۔ ‘‘[1] سفرِ حج سے پہلے چند آداب 1۔عازمِ حج پر لازم ہے کہ وہ حج وعمرہ کے ذریعے صرف اللہ کی رضا اور اس کا تقرب حاصل کرنے کی نیت کرے کیونکہ ہر عملِ صالح کی قبولیت کیلئے اخلاص شرط ہے۔ فرمان الٰہی ہے:{وَمَا أُمِرُوْا إِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَائَ وَیُقِیْمُوْا الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُوْا الزَّکَاۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ }[2] ’’انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کریں ،اسی کیلئے عبادت کو خالص کرتے ہوئے اوریکسو ہو کر۔ اور نماز قائم کریں اور زکاۃ دیتے رہیں اوریہی نہایت درست دین ہے۔ ‘‘ 2۔ وہ حج کے اخراجات رزقِ حلال سے کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( یَا أَیُّہَا النَّاسُ، إِنَّ اللّٰه طَیِّبٌ وَلَا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا[3])) ’’ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے اور صرف پاک چیز کو قبول کرتا ہے۔ ‘‘ پھر آپ نے ایک شخص کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرکے پراگندہ اور غبار آلود حالت میں ( حج کرنے جاتا ہے ) اور آسمان کی طرف ہاتھوں کو بلند کرکے دعا کرتا ہے: اے میرے رب ، اے میرے رب ! حالانکہ اس کا کھانا ، اس کا پینا اور اس کا لباس حرام کمائی سے تھا اور اس کے جسم کی پرورش حرام رزق سے ہوئی تو ایسے شخص کی دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے ! ‘‘ اس حدیث میں ذرا غور فرمائیں کہ اس شخص نے قبولیت ِ دعا کے کئی اسباب اختیار کئے۔ سفر ،پراگندہ اور غبار آلود حالت اور اللہ کے سامنے ہاتھوں کا اٹھانا وغیرہ ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود اس کی دعا اللہ کے ہاں قابلِ قبول نہیں! اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا کھانا پینا اور لباس وغیرہ حرام کمائی سے تھا۔ اس لئے تمام مسلمانوں پر عموما اور حجاج کرام پر خصوصا لازم ہے کہ وہ حرام کمائی سے بچیں اور سفرِ حج کے اخراجات حلال کمائی سے کریں۔ 3۔ تمام گناہوں سے سچی توبہ کر لے اوراگر اس پر لوگوں کا کوئی حق(قرضہ وغیرہ ) ہو تو اسے ادا کردے۔
[1] الطبرانی۔صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :1112 [2] البینۃ 98:5 [3] صحیح مسلم: 1014