کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 492
(( اَلْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہُ جَزَائٌ إِلَّا الْجَنَّۃُ[1]))
’’ حجِ مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے۔ ‘‘
حجِ مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں اللہ کی نافرمانی نہ کی گئی ہو اور اس کی نشانی یہ ہے کہ حج کے بعد حاجی نیکی کے کام زیادہ کرنے لگ جائے اور دوبارہ گناہوں کی طرف نہ لوٹے۔
2۔ حج گناہوں کو مٹا دیتا ہے
٭ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی تو میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے کہا : آپ اپنا ہاتھ آگے بڑھائیں تاکہ میں آپ کی بیعت کروں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک آگے بڑھایا لیکن میں نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عمرو ! تمھیں کیا ہو گیا ہے ؟
میں نے کہا : میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کون سی شرط ؟
میں نے کہا : میری شرط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے گناہ معاف کردے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ،وَأَنَّ الْہِجْرَۃَ تَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہَا،وَأَنَّ الْحَجَّ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ[2]))
’’کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام پہلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ، ہجرت سابقہ خطاؤں کو ختم کردیتی ہے اور حج پچھلے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ‘‘
٭حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَدِیْمُوْا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ فَإِنَّہُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبَ کَمَا تَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ[3]))
’’حج اور عمرہ ہمیشہ کرتے رہا کرو کیونکہ یہ دونوں غربت اور گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتے ہیں جس طرح
[1] صحیح البخاری: 1773،صحیح مسلم:1349
[2] صحیح مسلم:121
[3] الطبرانی و الدارقطنی وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ : 1185